مودی حکومت مقبوضہ کشمیرمیں میڈیا کا گلا گھوٹنے کیلئے کالے قوانین کا وحشیانہ استعمال کر رہی ہے
اسلام آباد 11 اپریل (کے ایم ایس)
مودی کی فسطائی بھارتی حکومت اپنے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں میڈیا کا گلا گھوٹنے کے لیے کالے قوانین کا وحشیانہ استعمال کر رہی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی جانیوالی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحافی مقبوضہ کشمیر میں انتہائی مشکل حالات میں اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دے رہے ہیں اور سچ سامنے لانے پر ان پر کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے جاتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق کشمیری صحافی، آصف سلطان کو اگست 2018 میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کی وجہ سے غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ آصف سلطان جنہیں رواں ہفتے کے آغاز میں عدالت نے ضمانت پر رہاکرنے کا حکم جاری کیاتھا پر ایک اور کالاقانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کرکے انہیں جموں کی کوٹ بھلوال جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ فہد شاہ، سجاد گل، منان گلزار اور دیگر جیسے ممتاز کشمیری صحافیوں کو کالے قوانین کے تحت نظربندکردیاگیا ہے اور5 اگست 2019 کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کے خلاف مظالم کئی گنا اضافہ ہو اہے جب مودی حکومت نے جموںو کشمیر کے خصوصی قانون کو منسوخ کر دیا تھا۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں صحافیوں کو مستقل بنیادوں پر قتل، قتل کی دھمکیوں ، گرفتاریوں، ظلم و تشدد اوردیگر مظالم دھمکیوں کا سامنا ہے اورمقبوضہ کشمیر میں 1989 سے لے کر اب تک متعدد صحافی ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ 2020میں نام نہاد میڈیا پالیسی متعارف کرانے کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں آزادی صحافت کاگلا گھونٹ دیا ہے ۔بھارت مقبوضہ کشمیرمیں صحافت کا ایک مجرمانہ عمل بنا کر مقبوضہ علاقے کی زمینی صورتحال کو دنیا سے چھپانا چاہتا ہے اور عالمی برادری کو مقبوضہ علاقے میں آزادصحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو بلا روک ٹوک اپنے فرائض کی ادائیگی کی اجازت دینے کیلئے بھارت پرد بائو بڑھانا چاہیے ۔