بھارتی سپریم کورٹ نے مجوزہ ہندو دھرم سنسد پر ہماچل پردیش حکومت کو نوٹس جاری کر دیا
نئی دلی 13اپریل(کے ایم ایس)
بھارتی سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ حکومت کو گزشتہ سال دسمبر میں ہریدوار میں منعقدہ ہندودھرم سنسدکے دوران مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض اشتعال انگیز تقاریر کے الزام میں درج مقدمات پرپیش رفت کی رپورٹ 22 اپریل سے پہلے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سپریم کوٹ کے جج جسٹس اے ایم کھانولکر نے ہماچل پردیش میں 17 اپریل کو ہریدوار کے طرز پر مجوزہ ہندو دھرم سنسد کے انعقاد پر روک لگانے کی درخواست پر سماعت کے بعد بدھ کے روز ہماچل پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا۔عدالت عظمی نے ہندو دھرم سنسد کے ذریعے فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے اور اشتعال انگیز تقریریں کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیے درخواست گزار صحافی قربان علی اور سینئر ایڈو کیٹ انجنا پرکاش کی درخواست پراتراکھنڈ اور ہماچل پردیش دونوں ریاستی حکومتوں کو ہدایات جاری کیں۔درخواست گزار قربان علی کے وکیل کپل سبل نے ہماچل پردیش میں مجوزہ دھرم سنسد پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔تاہم سپریم کورٹ نے 17اپریل کوہماچل پردیش میں منعقد ہونے والی مجوزہ ہندو دھرم سنسدپر یہ کہتے ہوئے پابندی لگانے سے انکار کر دیا کہ اس سلسلے میں حکومت کا موقف جاننا ضروری ہے۔