مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں تحریک آزادی کو دبانے کے لیے مزید 40ہزارفوجی تعینات کررہا ہے

بھارتی فوجیوں کی کوکرناگ اسلام آباد میں بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائی

 

سرینگر16 اپریل (کے ایم ایس)غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کے لیے مزید 40ہزار فوجی اور پیراملٹری فورسز کے اہلکار تعینات کر رہی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مودی حکومت ان فورسز اہلکاروں کو ہندوئوں کی سالانہ امرناتھ یاتراکے لیے حفاظتی اقدامات کے نام پر تعینات کر رہی ہے جو رواں سال 30جون سے شروع ہونے والی ہے۔ سینٹرل ریزرو پولیس فورس، انڈو تبتین بارڈر پولیس، ساشاسترا سیما بل اور بارڈر سیکورٹی فورس کے ہزاروں اہلکاروں پر مشتمل اضافی کمک وادی کشمیر بھیجی جا رہی ہے۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہر روز فورسز اہلکاروں کی کم از کم چار کمپنیاں علاقے میں پہنچنا شروع ہو گئی ہیں۔ بھارت کے سیکرٹری داخلہ اجے کمار بھلہ نے اپنے حالیہ دورہ مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فورسز کے اہلکاروں کو علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے اپنے بیانات میں بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مزید فوجیوں کی تعیناتی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر پہلے ہی دنیا کا سب سے زیادہ فوجی جمائو والا علاقہ ہے جہاں بھارتی فوجیوں نے کشمیریوں کی زندگیوں کو جہنم بنا رکھا ہے۔
دریں اثناء بھارتی فوجیوں نے آج ضلع اسلام آباد کے علاقے وتنار کوکرناگ میں وسیع پیمانے پر محاصرے اورتلاشی کی کارروائی شروع کی۔ اس سے قبل علاقے میں ایک حملے میں ایک بھارتی فوجی ہلاک ہوگیا تھا۔ضلع بارہمولہ میں پٹن کے علاقے گوشہ بگ میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک سرپنچ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
سرینگر، بڈگام، بارہمولہ، سوپور، بومئی، زینہ گیر، اوڑی اور دیگر علاقوں میں پوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ سمیت ہندوتوا طاقتوں اور ان کے آلہ کاروں کے لئے علاقے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ پوسٹروںمیں کہا گیا ہے کہ کشمیری سجاد غنی لون، الطاف بخاری اور عمران انصاری جیسے غداروں کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے اپنے کئی ٹویٹس میں کہا کہ بی جے پی آئین کو بلڈوز کر رہی ہے اور بھگوا پارٹی کے رہنما بھارت میں مسلمانوں سے ان کے گھر اور روزی روٹی چھیننے میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ مدھیہ پردیش میں کھرگون کی ضلعی انتظامیہ کا حوالہ دے رہی تھیں جس نے ہندو تہوار رام نومی کے جلوس کے دوران پتھرا ئوکرنے والے لوگوں کے کم از کم 50 گھروں کو تباہ کردیا۔
ادھر بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر آگرہ میں ہندوانتہا پسندوں کے ایک ہجوم نے مسلمانوں کے دو گھروں کو نذر آتش کر دیا۔ گزشتہ اتوار کومدھیہ پردیش کے شہرکھرگون میں حکام نے جیل میں بند تین مسلمان اشخاص کے مکانات بھی مسمار کر دیے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ ہندو تہوار رام نومی کے جلوس کے دوران پھوٹنے والے تشدد میں ملوث ہیں ۔ مسلمان افرادشہباز، فکرو اور ئوف 5مارچ سے جیل میں ہیں۔KMS/S

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button