حریت رہنمائوں کاکل جماعتی حریت کانفرنس کے بینر تلے متحدہونے کا خیرمقدم
سرینگر25اپریل (کے ایم ایس)کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکریٹری مولوی بشیر احمد عرفانی نے فسطائی بھارتی حکومت کے مظالم کے خلاف مزاحمت اور اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کے لیے کل جماعتی حریت کانفرنس کے واحد پلیٹ فارم سے جدوجہدکے عزم کا اظہار کرنے پر حریت رہنماں کی ستائش کی ہے۔
مولوی بشیر نے آج سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کے غیر قانونی قبضے سے نجات کے لیے وسیع تر اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نہ صرف کشمیریوں کی سرزمین پر قبضہ کرنا چاہتی ہے بلکہ وہ ان کی شناخت، ثقافت اور بھائی چارے کو بھی تباہ کرنا چاہتی ہے۔ حریت رہنما نے کہا کہ نئی دہلی کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ لوگوں کے جان ومال اور جموں و کشمیر کے مسلم اکثریتی تشخص کو محفوظ بنانے کے لیے جدوجہد آزادی کے ساتھ کھڑے ہوا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس اپنے تمام حریت رہنمائوں اورعوام کی مدد سے اپنے حقوق اور آزادی کی جدوجہد کو ہرگز رائیگاں نہیں جانے دے گی۔ انہوں نے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ قابض حکومت کی تمام سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے متحد اور ثابت قدم رہیں۔
دریں اثنا مولوی بشیر احمد عرفانی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ جموں کو محض دکھاوا قرار دیاجوتنازعہ کشمیر کے تصفیہ کے لیے روڈ میپ فراہم کرنے میں مکمل طورپرناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم اگست 2019میں جموں و کشمیر میں غیر قانونی اقدامات کی صورت میں کی گئی غلطیوں کاازالہ کرنے میں واضح طور پر ناکام رہے ہیں۔ اس کے بجائے اس دورے سے جموں و کشمیر میں پہلے سے بڑھتی ہوئی سیاسی غیر یقینی صورتحال میں مزید اضافہ ہوا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سکریٹری نے کہاکہ جموں و کشمیر نہ تو کوئی اقتصادی اور نہ ہی رابطے کا مسئلہ ہے جس کا ذکر مودی نے اتوار کو جموں میں منعقدہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس کے بجائے یہ ڈیڑھ کروڑ سے زائد کشمیریوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے جس کو اقوام متحدہ نے بھی تسلیم کیا ہے اور اس وقت کی بھارتی قیادت نے اس کی توثیق کی تھی۔مولوی بشیر عرفانی نے مودی کو مشورہ دیا کہ وہ طاقت کے استعمال کی سیاست بند کریں اور ایک مستحکم، پرامن اور خوشحال جنوبی ایشیا کی بنیاد رکھنے کے لیے تنازعہ کشمیر کو اس کے تاریخی پس منظر کے مطابق حل کریں۔