مقبوضہ جموں و کشمیر

امریکہ :کانفرنس کے مقررین کا ہندو توا ایجنڈے سے پیداہونے والی خطرناک صورتحال پر غوروخوض

واشنگٹن 12ستمبر ( کے ایم ایس )
امریکہ میں منعقدہ ایک کانفرنس کے مقررین نے بھارت میں راشتریہ سوائم سیوک سنگھ، بھارتی جنتاپارٹی کے ہندوتوا ایجنڈے سے پیدا ہونے والی خطرناک صورتحال پر غور وخوض کیا ہے۔ ہندو توا ایجنڈے کی مالی معاونت بیرون ممالک مقیم تارکین وطن بھارتی خاص طور پر گجراتی بھی کر رہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ڈاکٹر گیان پرکاش نے اپنی افتتاحی گفتگو میں ہندوتوا کو بد نظمی ، نفرت اور انتہا پسندی کا نظریہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں منعقد ہوئی ہے جب کسان ، مزدور ، خواتین ، دلت ، آدیواسی ، بہوجن اور مسلمان ہندو قوم پرستی کے منصوبے کی زد میں ہیں۔مشہور فرانسیسی ماہر تعلیم Christophe Jaffrelot ، معروف شاعرہ اور سماجی نقاد Meena Kandasamy اور Anand Patwardhan نے ہندو ازم کی تعریف بیان کی۔Christophe Jaffrelo نے کہا کہ بھارت میں ہندوتوا ایجنڈے کو عالمی سطح پر بھارتی باشندوں بنیادی طور پر گجراتیوں سے فنڈز موصول ہوتے ہیں۔Anand Patwardhan نے کہا کہ ہندوتوا فاشزم نازی ازم سے مختلف نہیں ہے۔ایک جرمن یونیورسٹی کے پروفیسر Gajendran Ayyathura، نفسیات کی پروفیسرMeena Dhanda اور آر ایس ایس کے ایک سابق عہدیدار Bhanwar Meghwanshi نے ہندوتوا کو اعلیٰ ذات کی تحریک قرار دیا جسکا مقصد باقی معاشرے کو محکوم بنا ناہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ ہندوتوا برہمن ازم ہے اور مندروں کے ذریعے عدم مساوات کا درس دیا جاتا ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button