محمد فاروق رحمانی کنوینر کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر کا پیغام عید مبارک
اسلام آباد02مئی(کے ایم ایس)
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ کے کنوینرمحمد فاروق رحمانی نے عیدالفطر کے مبارک موقعے پر مسلمانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملت اسلامیہ کے اوپر سنگین خطرات کے بادل منڈلارہے ہیں لیکن رضائے الہی کا تصور قرآن سامنے رکھتے مستقبل روشن ہے۔
انہوں نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ہلالی دنیا کی تصویر بظاہر تاریک دکھائی دے رہی ہے، کیونکہ کشمیر، فلسطین، مشرق وسطی۔ شام و یمن اور میانمار وغیرہ کے مسلمانوں کا بے دردی سے کشت و خون جاری ہے۔ ہندوستان جہاں 30 کروڑ مسلمان بستے ہیں، میں ہندوتوا فسطائی اور نسلی راج مسلط ہوگیا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور قراردادوں کے باوجود یہاں وسیع پر مسلمانوں کی نسل کشی قتل و غارت اور نئے ڈومیسائل اور قوانین شہریت کے ذریعے سے جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے انتباہ کے باوجود مغربی نسل پرست اور آرایس ایس کے حکمران اور لیڈر اسلام فوبیا کی مہم میں قرآن اور پیغمبر اسلام ص ع کے خلاف تو آہیں آمیز اور اشتعال انگیز مہم میں پیش پیش ہیں۔
محمد فاروق رحمانی نے کشمیر اور فلسطین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر اور فلسطین دو ایسی ریاستیں ہیں جن کی اپنی اپنی عظیم سیاسی اور تمدنی تاریخ ہے اور اسلام کے نقوش ان میں گہرے ہیں۔ ان کی آزادی سلب کرنے کے باوجود اقوام متحدہ نے ان دونوں کی آزادی اور حق خودارادیت کی گارنٹی دی تھی۔ جس کو پورا کرنا اہم ہے۔ محمد فاروق رحمانی نے خبردار کیا کہ ہندوستان میں مودی کی نسل پرست ہندو فسطائیت واضح خطرہ بن چکا ہے اور اس کے حکمرانوں نے تجارت اور کامرس کے نام مسلمان ملکوں میں سازشوں کا جال بچھا یا ہے جس کو کاٹنے کے لئے عزم نو کی ضرورت ہے۔انہوں نے ہندوستان کی ہندوتوا سرکار کے کشمیریوں اور مسلمانوں کے خلاف ڈیموگریفک تبدیلیوں، کلچرل جارحانہ عزائم اور معاشی و فوجی ارادوں سے خبردار کیا اور کہا کہ ایک طرف سے کشمیر ی اور بھارتی مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے تو دوسری طرف سے کشمیری مسلمان طالب علموں اور اسکالروں کے لئے کشمیر اور ہندوستان کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں داخلہ مشکل بنایا گیا۔ نوجوانوں اور طالبعلموں پر پاسپورٹ حاصل کی قدغنیں لگادی گئی ہیں اور وہ بیرون ریاست یا بیرون ہند بھی اعلی ا تعلیم کے حصول کی خاطر نہیں جاسکتے۔ اور ہندوستان میں مسلمانوں طالبات کے لئے حجاب ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے افسوس ظاہرکیا کہ کشمیریوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ ایک طرف ماہ مبارک میں بھی مساجد جامع پر تالے پڑے رہے تو دوسری طرف سے 26 کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیااور کریک ڈاو ن اور تلاشیاں جاری رہیں۔ ان حالات میں لاکھوں ڈومیسائل ہندوستانی باشندوں کو اس ریاست میں مستقل طور پر بسانے کے لئے جاری کی گئی ہیں۔تاکہ ہندوستان کا نو آبادیاتی نظام اپنی جڑیں مضبوط کرسکے۔ اپنے عید پیغام میں حریت کانفرنس کے کنوینر نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور اور آئی سی اور دیگر عالمی اداروں کے لیڈروں سے اپیل کی کہ وہ مسئلہ کشمیر کو فوری تر جذبات کا مسئلہ قرار دیں اور ہندوستان پر دباو ڈالیں کہ وہ کشمیریوں کے خلاف ظالمانہ پالیسیاں ختم کریں ، کشمیریوں کی سنیں کہ وہ کیا کہتے ہیں، پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا دوبارہ آغاز کریں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں اور انسانی حقوق کے منشور اور اس کی 2018 اور 2019 کی سفارشات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ خطہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی آواز کو کان کھول کر سنا جائے اور خوف و دہشت کے ستائے گیے کشمیری جہاں بھی ہوں، ان کو واپس اپنے وطن آنے اور امن وامان اور فرقہ وارانہ بھائی چارے کے ساتھ اپنے وطن میں آزادی کے ساتھ رہنے اور اپنے مسئلے کو حل کرنے کا موقعہ دیا جائے۔ عید کے مقدس دن پر یہ کشمیریوں کے حقیقی جذبات ہیں اور یہ آئینہ ہے جس سے مسئلہ کشمیر جاننے میں بہترین رہنمائی میسر آسکتی ہے۔جس قدر جلد ممکن یہ سمجھنا بہتر، آج نہیں تو کل اسکو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا پڑے گا۔ اقوام متحدہ، ہندوستان اور پاکستان مل کر کشمیریوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے میں اپنا لازمی کردار انجام دیں۔”KMS-15/Y