مقبوضہ جموں وکشمیر میں محاصرے اورتلاشی کی کارروائیاں اور چھاپے روز کا معمول بن چکے ہیں
سرینگر 16اپریل(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں ، کریک ڈائون اور چھاپے روز کا معمول بن چکے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ بھارتی فوجی کشمیریوں کو قتل اور خوفزدہ کرنے کے لئے محاصرے اورتلاشی کی کارروائیوں کا استعمال کرتے ہیں اور مقبوضہ علاقے میں تلاشی کی کارروائیوں کے دوران بچوں اور خواتین کو بھی نہیں بخشتے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں نے اگست 2019 میںدفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے علاقے میں تلاشی کی کارروائیوں اور چھاپوں کو تیز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرتشدد فوجی کارروائیوں نے کشمیر میں پہلے سے سنگین صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی فوجی مقبوضہ جموں وکشمیرمیں محاصرے اورتلاشی کی پرتشددکارروائیوں کے دوران رہائشی مکانات کو مسلسل تباہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں لوگوں پر ظلم و بربریت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں 5 اگست 2019سے جب مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، اب تک 750 کشمیری شہید، 2354زخمی اور 1104ڈھانچے تباہ ہو چکے ہیں اور حریت رہنمائوں، کارکنوں اور نوجوانوں کو گرفتار کرنے کے علاوہ علاقے کوفوجی محاصرے میں لیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے لوگ تمام ترمشکلات کے باوجود جدوجہد آزادی کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مودی حکومت کی فوجی حکمت عملی عالمی برادری کے لیے ایک چیلنج ہے اور محصور کشمیریوں کو بھارت کے ظالمانہ قبضے سے نجات دلانے کے لئے دنیا کو اب جاگ جاناچاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ بھارتی غلامی کے طوق کو توڑنے میں کشمیریوں کی مدد کرے۔