مقبوضہ کشمیر: حریت پسند کشمیری عوام سے 21مئی کو مکمل ہڑتال کی اپیل
سرینگر17مئی (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے حریت پسند کشمیری عوام سے ممتاز آزادی پسند رہنمائوں میرواعظ مولوی محمد فاروق ،خواجہ عبدالغنی لون اور شہدائے حول کی شہادت کی برسیوں کے موقع پر 21مئی بروز ہفتہ کو مکمل ہڑتال کی اپیل کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے آج سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اس دن مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی طرف سے کشمیریوں کی نسل کشی کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔حریت قیادت نے بھارتی فوجیوں کی طرف سے خوف و ہراس کے ماحول اور میر واعظ عمر فاروق سمیت حریت رہنمائوں کی مسلسل نظربندی کی بھی مذمت کی۔بیان میں افسوس ظاہر کیاگیا ہے کہ بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کوپبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت گرفتار کر کے جیلوں میں قید کر دیا جاتا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے شہید رہنمائوں کے لیے اجتماعی سطح پر پروگراموں ، ریلیوںاور اجتماعی فاتحہ خوانی کا اہتمام کرکے ہفتہ شہدا منائیں۔ جمعرات کو میرواعظ منزل راجوری کدل میں مولوی محمد فاروق، خواجہ عبدالغنی لون اور شہدائے حول کے درجات کی بلندی کیلئے قرآن خوانی کا اہتمام کیا جائے گا۔21مئی بروز ہفتہ کولوگ تمام کشمیری شہدا کے ایصال ثواب کی غرض سے فاتحہ خوانی کیلئے مزار شہدا عید گاہ پر حاضری دیں گے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے امام صاحبان اور خطیبوں سے کہا کہ وہ مساجد میں روزانہ ادا کی جانیوالی تمام باجماعت نمازوں میں شہدا کو یاد کریں۔ نامعلوم مسلح افراد نے میر واعظ فاروق کو 21مئی 1990کو سرینگر میں ان کی رہائش گاہ پر گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا، اسی روز سرینگر کے علاقے حول میں بھارتی فوجیوں نے ان کے جنازے کے شرکاء پر اندھا دھند فائرنگ کر کے ستر سوگواروں کو شہید کر دیا تھا۔2002میں اسی دن نامعلوم مسلح افراد نے خواجہ عبدالغنی لون کو اس وقت شہید کردیاتھا جب وہ مزار شہداسرینگر میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کے بعد لوٹ رہے تھے ۔
ادھر عوامی مجلس عمل نے ایک بیان میں اگست 2019 سے جب مودی حکومت نے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دی تھی ،میر واعظ عمر فاروق سمیت پوری حریت قیادت کی مسلسل غیر قانونی نظربندی کی مذمت کی ہے ۔بیان میں کہاگیا ہے کہ نوجوانوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، این جی اوز، رضاکاروں، سرکاری ملازمین، تاجروں، مقامی ذرائع ابلاغ ، صحافیوں، ادیبوں اور عام کشمیریوں پرقابض انتظامیہ کے مظالم اور دبائو میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ۔ انتظامیہ عوامی اجتماعات کے خوف میں مبتلا ہے اور بھارتی فورسز کشمیر کی طرف سے سب سے بڑی عبادت گاہ تاریخی جامع مسجد سرینگر کو جمعے کے روزاکثر و بیشتر بند کردیاجاتا ہے ۔