بھارت میںمساجدکی بے حرمتی کو ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا:مسلم پرسنل لا ء بورڈ
نئی دلی19مئی (کے ایم ایس)
آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کی طرف سے مساجد کی بے حرمتی کو ہر گزبرداشت نہیں کیاجائیگا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مسلم پرسنل لا بورڈکی ایگزیکٹیو کمیٹی کا ایک ہنگامی اجلاس گزشتہ روز وارانسی میںمنعقد ہوا جس میں بورڈ کے 45ارکان نے آن لائن شرکت کی ۔ اجلاس کے شرکاء نے کہاکہ بھارت میں ہندو فرقہ پرست قوتین لاقانونیت پر کمر بستہ ہیں اور بھارتی عدلیہ بھی مظلوم مسلمانوںکی داد رسی نہیں کررہی ہیں۔اجلاس میں کہاگیاکہ بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کی طرف سے مساجد کی بے حرمتی کی کسی بھی کوشش کو ہر گز برداشت نہیں کیاجائے گا۔ اجلاس میں گیانواپی مسجد تنازعہ اورٹیپو سلطان مسجد دیگر مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا اور فیصلہ کیاگیا کہ گیانواپی مسجد کا معاملہ کیونکہ بھارتی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے لہذا بورڈ کی لیگل کمیٹی مقدمے کے مسلم فریق کو ہر ممکن قانونی مدد فراہم کرے گی ۔اجلاس میں مزید کہاگیا کہ بھارت کے عوام کوگمراہ کرنے کیلئے ان کے سامنے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیاجارہا ہے اوران تک درست حقائق اور معلومات فراہم کرنے کیلئے پمفلٹ اور کتابیں شائع کرنے کا بھی فیصلہ کیاگیا ۔اجلاس میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں بھی فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں 1991کے عبادتگاہوں کے ایکٹ کے بارے میں مودی کی فسطائی بھارتی حکومت اور دیگر سیاسی جماعتوں سے متعلق ان کا موقف معلوم کرنے پر بھی اتفاق کیاگیا۔ 1991میں اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم پی وی نرسمہا رائو کی حکومت نے عبادت گاہوں کا قانون منظور کیا تھاجس کے مطابق ملک میں15 اگست 1947سے قبل موجود کسی بھی مذہب کی عبادت گاہ کو کسی دوسرے مذہب کی عبادت گاہ میں تبدیل نہیں کیا جا سکتااور اس سلسلے میں کوشش کرنے والوں کو ایک سے تین سال تک قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے ۔