مقبوضہ جموں و کشمیر

نئی دلی کی ایک عدالت نے یاسین ملک کو جھوٹے مقدمے میں مجرم قرار دیدیا

نئی دلی 19مئی (کے ایم ایس)
کشمیری حریت رہنمائوں کے خلاف سیاسی انتقام پر مبنی تازہ کارروائی میں نئی دلی میں بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی ایک عدالت نے آج غیر قانونی طور پر نظر بند جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو ان کے خلاف درج ایک جھوٹے مقدمے میں باضابطہ طورپرمجرم قرار دیدیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق این آئی اے کی عدالت کے خصوصی جج پروین سنگھ نے حکام کو یاسین ملک کی مالی حالت کا جائزہ لینے کی ہدایت کی تاکہ ان پر عائد کئے جانے والے جرمانے کی رقم کا تعین کیا جا سکے۔ یاسین ملک کی سزا سے متعلق عدالت 25 مئی کو سماعت کرے گی۔اس سے قبل جے کے ایل ایف کے چیئرمین نے اپنے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت پر عدم اعتماد کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہوں نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون، یو اے پی اے اور بھارت کے خلاف جنگ چھیڑنے سمیت تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت ان کے خلاف لگائے گئے جھوٹے الزامات کوچیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ قبل ازیں عدالت نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، سید صلاح الدین، ایڈووکیٹ شاہد الاسلام، الطاف احمد شاہ، ایاز محمد اکبر، راجہ معراج الدین کلوال ، پیر سیف اللہ، اور تاجر ظہور احمد وٹالی اوردیگر کے خلاف بھی باضابطہ طور پرفرد جرم عائد کی تھی ۔
موددی کی فسطائی بھارتی حکومت نے 5اگست 2019کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے اپنے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام سے قبل اور اسکے بعد حریت رہنمائوں اور کارکنوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کرکے انہیں بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں قید کر دیا تھا۔ مودی حکومت انہیں اپنے مادر وطن پر بھارت کے غیر قانونی تسلط سے آزادی کیلئے پر امن جدوجہد آزادی جاری رکھنے اور اپنا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت مانگنے پر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے ۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button