بھارت :ٹیپوسلطان کے عہد کی ایک اور جامع مسجد پر ہندو انتہاپسندوں کا دعویٰ، عدالت میں درخواست دائر
بنگلورو 19نومبر(کے ایم ایس)بھارتی ریاست کرناٹک میں ہندو انتہا پسند تنظیم بجرنگ دل نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے جس میں ریاست کی ایک جامع مسجدکے ماضی میں ہنومان مندر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسے خالی کرانے کا مطالبہ کیا گیاہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ضلع منڈیا کے تاریخی سری رنگا پٹن قصبے میں واقع جامع مسجد میں ہندو دیوتائوں اور مندر کے ڈھانچے کے آثارموجود ہیںلہذا مسجد کو فوری طور پر خالی کیا جائے اور ہندوئوں کو مسجد کے احاطے میں واقع کلیانی (روایتی آبی ذخیرے)میں نہانے کی اجازت دی جائے۔درخواست میںکہاگیا ہے کہ اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ مسجد کبھی ہندو مندر ہواکرتی تھی۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بجرنگ دل کے کارکنوں نے گیانواپی مسجد کی طرز پر مسجد کا دوبارہ سروے کرانے کا مطالبہ کیاہے ۔ یہ درخواست بجرنگ دل کے ریاستی صدر منجوناتھ نے جمع کرائی ہے۔قبل ازیں ہندوتوا گروپوں نے حکام سے مسجد میں پوجا کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔مسجد کی انتظامیہ پہلے ہی متعلقہ حکام سے جامع مسجد کو ہندو کارکنوں سے بچانے کے لیے متعدد اپیلیں کر چکی ہے۔جامع مسجد جسے مسجد اعلیٰ بھی کہا جاتا ہے، سری رنگا پٹن قلعے کے اندر واقع ہے۔ یہ قلعہ ٹیپوسلطان کے دور حکومت میں1786-87میں تعمیر کیا گیا تھا۔ ہندوئوں کا دعویٰ ہے کہ جامع مسجد ہنومان مندر کو گرا کر بنائی گئی تھی۔