بھارت رافیل اور تیجس کے بعد مزید 114لڑاکا طیارے حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے
نئی دہلی14جون (کے ایم ایس)بھارتی فضائیہ رافیل اور تیجس کے بعد مزید 114لڑاکا طیارے حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے جبکہ ٹاٹا، اڈانی اور مہندرا کے کاروباری گروپس نے بھارت کے اسٹریٹجک پارٹنرز بننے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارتی فضائیہ ”بائے گلوبل اینڈ میک ان انڈیا”منصوبے کے تحت مزید 114لڑاکا طیارے حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کررہی ہے اور امریکہ، فرانس، روس اور سویڈن کی دفاعی کمپنیاں اس معاہدے میں اپنی دلچسپی ظاہر کر رہی ہیں۔”خود انحصار بھارت اقدام”کے تحت96طیاروں کو بھارت میں تیار کرنے کا منصوبہ ہے اور باقی 18 کو براہ راست کسی غیر ملکی کمپنی سے درآمد کیا جائے گا۔ ٹاٹا، اڈانی اور مہندرا گروپ نے بھارت کا اسٹریٹجک شراکت دار بننے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔بھارتی فضائیہ نے2007میں اپنے بیڑے میں 126میڈیم ملٹی رول کمبیٹ ایئر کرافٹس کی کمی کی معلومات دینے کے بعد وزارت دفاع کو تجویز پیش کی تھی۔ اس پر فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن سے 126رافیل لڑاکا طیاروں کا سودا کیا جا رہا تھا۔ بعد میں اس عمل کو منسوخ کر دیا گیا اور 2016میں صرف 36رافیل طیاروں کا نئے سرے سے سودا کیا گیا۔ بھارت کو اب پانچ سالوں میں فرانسیسی کمپنی سے تمام 36طیارے مل چکے ہیں۔ اس طرح 126کے بجائے 36طیاروں کی ڈیل کے باعث بھارتی فضائیہ کے بیڑے میں 90طیاروں کی کمی رہ گئی۔ بھارتی فضائیہ کو امید تھی کہ وہ 36رافیل کے ابتدائی آرڈر کا استعمال کرتے ہوئے مزید 90 طیارے حاصل کرے گی لیکن ایسا نہ ہوتا دیکھ کر اس نے بھارتی حکومت کو 114نئی قسم کے سنگل انجن ایم ایم آر سی اے خریدنے کی تجویز دی۔ بھارتی فضائیہ سمجھتی ہے کہ اسے ہمسایہ حریفوں پاکستان اور چین پر اپنی برتری برقرار رکھنے کے لیے ان 114لڑاکا طیاروں کی اشد ضرورت ہے۔ اس لیے بھارتی فضائیہ 1.5 لاکھ کروڑ روپے میں”بائے گلوبل اینڈ میک ان انڈیا”منصوبے کے تحت 114 لڑاکا طیارے حاصل کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔بھارتی فضائیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ منصوبے کے تحت آخری 60طیاروں کی تعمیر کی اہم ذمہ داری بھارتی شراکت دار کی ہوگی اور حکومت صرف بھارتی کرنسی میں ادائیگی کرے گی۔ امریکی، روسی، یورپی، سویڈش کمپنیوں نے بھارتی کمپنی کے ساتھ مل کر جیٹ طیارے بنانے کی پیشکش کی ہے۔ ٹاٹا، اڈانی اور مہندرا گروپ نے اس معاہدے کے تحت بھارت کا اسٹریٹجک پارٹنر بننے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔