بھارتی میڈیا خطے میں امن کے امکانات کو سبوتاژکر رہا ہے
اسلام آباد25جولائی(کے ایم ایس)بھارتی میڈیا کا ایک مخصوص حصہ خطے میں امن کے امکانات کو سبوتاژکرنے کیلئے منفی ہتھکنڈوں کا سہارا لے رہا ہے اور پروپیگنڈے پر مبنی من گھڑت کہانیاں بنا کر آلہ کار بنا ہوا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایک سیکورٹی تجزیہ کار ظفر کمال نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی نیوز چینل سی این این نیوز18 کی ایک حالیہ رپورٹ جھوٹی ثابت ہوئی ہے جس میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے کردار کے بارے میں جھوٹے دعوے کئے گئے ۔انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ بھارت کے جھوٹے ریاستی بیانیے کا حصہ ہے اور زمینی حقائق کے منافی ہے جو بھارتی ریاست اور فوجی قیادت کے بلند و بانگ دعوئوں سے متصادم ہے۔ماضی قریب میں میڈیا ماہرین کی طرف سے کہا گیا کہ بھارتی ریاست نے بین الاقوامی اور ملکی دبائو کو ختم کرنے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے جھوٹے آپریشنز اور جعلی خبروں جیسے بدنیتی پر مبنی حربوں کا سہارا لیا۔بھارتی میڈیا کی طرف سے مختلف کارروائیوں کے نتیجے میں سرحد پار سے ہونے والی دراندازی کو ختم کرنے کے حوالے سے بھارتی فوج کے جھوٹے دعوئوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایجنسیوں اور یورپی یونین ڈس انفو لیب جیسے عالمی اداروں نے جھوٹ کو ریاستی آلے کے طورپر استعمال کرنے پربھارت کو بار بار بے نقاب کیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے برعکس پاکستان نے ہمیشہ تحمل سے کام لیا ہے اور بھارت کی جانب سے مسلسل زہر اگلنے اور غلط مہم جوئی کے باوجود شاندار رویے کا مظاہرہ کیا ہے۔چاہے وہ ابھینندن ہو یا بھارتی میزائل کے پاکستان کی حدود میں گرنے کا واقعہ ہو پاکستان نے ہمیشہ علاقائی اور بین الاقوامی امن کے وسیع تر مفاد میں کام کیا ہے۔ ماہرین کاکہنا ہے کہ بھارت کے نزدیک اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنا ہی حل ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی جبر پر شدید تنقید اور سخت ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ماہرین نے مشاہدہ کیا کہ بھارتی حکومت زمینی حقائق پر پردہ ڈالنے اور پاکستان کے خلاف جھوٹے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے بندوقوں اور دھمکیوں( کالے قوانین کی شکل میں)کا استعمال کرکے کشمیری صحافیوں کی آواز کو خاموش کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔سویڈن میں مقیم ایک نامور ماہر تعلیم اشوک سوین کا کہنا ہے کہ صحافی فہد کی گرفتاری سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کشمیر کو بین الاقوامی ایجنڈے سے دور رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ مقبوضہ جمو ں و کشمیر میں ہر قسم کی آزاد صحافت کو روکنے پرتلی ہوئی ہے ۔اپسالا یونیورسٹی میں امن اور تنازعہ کے پروفیسر اشوک نے کہا کہ کشمیر میں صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کی بار بار گرفتاریوں اور ہراساں کرنے کا مقصد خوف کا ماحول پیدا کرنا ہے تاکہ مقامی آزاد صحافت ختم ہو جائے۔کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے پروگرام کے ڈائریکٹر کارلوس مارٹنیز ڈی لا سرنا ن نے نیویارک میں جاری ایک بیان میں فہد کی گرفتاری اور ہراساں کرنے کی شدید مذمت کی اور بھارتی انتظامیہ سے کہا کہ وہ قومی سلامتی کے نام پر صحافت کو جرم قراردینا بند کرے۔