نئی انتخابی حد بندی کشمیری مسلمانوں کو بے اختیار کرنے کی مودی حکومت کی ایک منصوبہ بند سازش ہے
اسلام آباد 18 جون (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انتخابی حد بندی کی مشق محض ایک رسم تھی کیونکہ ہندو اکثریتی جموں خطے کو زیادہ نشستیں دینا نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت کی پہلے سے ایک منصوبہ بند سازش تھی۔
کشمیر میڈیا سروس کے ایک تجزیے میں سیاسی ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نام نہاد حد بندی کی مشق کشمیری مسلمانوں کو حق رائے دہی سے محروم اور انہیں مزید بے اختیار کرنے کے مودی حکومت کے مذموم منصوبہ کا حصہ تھی۔تجزیے میں کہا گیا کہ مودی حکومت نے دفعہ 370 کو منسوخ کرکے کشمیری مسلمانوں کو بے اختیار کرنے کا راستہ ہموار کیا اور مقبوضہ علاقے میں انتخابی حلقوں کی تشکیل نو مسلم اکثریتی علاقے میں ہندو وزیر اعلیٰ کو لانے کی بی جے پی کی مذموم سازش ہے۔مقبوضہ علاقے میں وزارت اعلیٰ کی کرسی پر ہندو وزیر اعلیٰ کو براجمان کرنے کا بی جے پی کا اصل مقصد 5 اگست 2019 کے اپنے غیر قانونی اقدامات کو جائز اور قانونی بنانا ہے۔
تجزیہ میں کہا گیا ہے کہ انتخابی حدود کی از سر نو تشکیل کشمیر کو نوآبادیاتی بنانے کا ایک اور قدم ہے اور اس مشق کا واحد مقصد کشمیر میں مسلم اکثریتی کردار کو کم کرنا ہے۔تجزیے میں مزید کہا گیا کہ مودی نے مقبوضہ علاقے میں انتخابی حلقوقوں کی دوبارہ تشکیل کرکے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے تاہم انہیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ وہ اسطرح کی مذموم کارروائیوں کے ذریعے جموں و کشمیر کی زمینی حقیقت کو ہرگز تبدیل نہیں کرسکتے۔