مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے گمراہ کن بیانیہ پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے، سیاسی ماہرین

سرینگر25 جون (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ بھارت علاقے میں جی 20 سربراہی اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کرکے یہاں کی صورتحال کے حوالے سے غلط اور گمراہ کن بیانیہ پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے بیانات اور انٹرویوز میں کہا کہ نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت کا مقبوضہ جموںوکشمیر میں G20 اجلاس کی میزبانی کے منصوبے کا مقصد علاقے میں حالات معمول پر لانے کے اپنے جھوٹے دعوو¿ں کو سچ ثابت کرنا ہے۔بی جے پی کی بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں اگلی G20 سربراہی کانفرنس منعقد کرکے اپنے بے بنیاد دعوو¾ں کو تقویت دینا چاہتی ہے اور اسکا مقصد علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے کی جانے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانا اور اسے حقیقی صورتحال کے بارے میں گمراہ کرنا ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں G20 سربراہی اجلاس منعقد کرکے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے بارے میں حقیقت کو مسخ کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فسطائی مودی حکومت مقبوضہ خطے میں جی 20 سربراہی اجلاس منعقد کرکے دنیا کو بتانا چاہتی ہے کہ یہاں سب کچھ ٹھیک ہے لیکن وہ اس طرح کی حرکتوں سے حقیقت کو چھپانے میں کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں G20 سربراہی اجلاس کاانعقاد مظلوم اور محکوم کشمیریوں کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا ۔ جی 20 ممالک کو یاد رکھنا چاہیے کہ بھارت نے جموں و کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے جو کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق متنازعہ علاقہ ہے۔انہوں نے کہا کہ جی 20 ممالک کو بھارت پر دباو¿ ڈالنا چاہیے کہ وہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو علاقے میں جی 20 سربراہی اجلاس منعقد کرنے کی بجائے انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو مقبوضہ علاقے تک رسائی دینی چاہیے تاکہ وہ یہاں کے ابتر حالات کا مشاہدہ کرسکیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button