مقبوضہ جموں وکشمیر میں متعدد مقامات پر ”این آئی اے“ کے چھاپے
سرینگر14 مئی (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بدنام زمانہ بھارتی تحقیقای ادارے ”نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے وادی کشمیر میں متعدد مقامات پر چھاپوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، جس دوران مکینوں کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انتظامیہ نے آج( ہفتے ) بتایا کہ این آئی اے کے دستے بھارتی پولیس اور پیرا ملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے اہلکاروں کے ہمراہ بارہمولہ اور شوپیاں اضلاع میں تلاشی لے رہے ہیں۔تحقیقاتی ایجنسی نے بارہمولہ ضلع کے نیو کالونی فتح پورہ میں مشتاق احمد بٹ کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا۔ مشتاق محکمہ تعلیم میں سرکاری ملازم ہیں۔ این آئی اے نے شوپیاں کے علاقے مراد پورہ میں علی محمد بٹ کے گھر پر چھاپہ مارا۔ اسی طرح وادی کے دیگر حصوں میں بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔ایک اہلکار نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ یہ چھاپے این آئی اے کے دفتر میں پہلے سے درج ایک کیس کے سلسلے میں مارے جا رہے ہیں۔آخری اطلاعات تک چھاپوں کی کارروائی جاری تھی۔
دریں اثنا، کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اپنی بدنام زمانہ تحقیقاتی ایجنسیوں ”این آئی اے، ایس آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ(ای ڈی) “ کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے تاکہ حق خود ارادیت کے حصول کی کشمیریوں کی جدوجہد کو دبایا جا سکے۔ این آئی اے کشمیریوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کے لیے بدنام ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے میں تحقیقاتی ایجنسی کے چھاپے معمول بن چکے ہیں جس کا مقصد ان لوگوں کو ڈرانا ہے جو بی جے پی کی مذموم پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ حریت رہنماو¿ں، میڈیا والوں، انسانی حقوق کے محافظوں اور یہاں تک کہ عام کشمیریوں کو بھی فرضی مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ این آئی اے نے ایک جھوٹے مقدمے میں قید انسانی حقوق کے معروف کشمیری محافظ خرم پرویز کے خلاف فرد جرم عائد کر دی ہے ۔ سرکردہ حریت رہنماو¿ں مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ اور محمد یاسین ملک کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹے مقدمات میں پھنسایا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیریوں کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کرنا نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے۔ کے ایم ایس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو مقبوضہ جموںوکشمیر میں غیر قانونی حراستوں کا نوٹس لینا چاہیے۔