بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں تشدد کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کررہا ہے
اسلام آباد26جون(کے ایم ایس ) آج جب دنیا بھر میں تشدد کے شکارافراد کی حمایت کاعالمی دن منایا جا رہا ہے ، بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں ریاستی پالیسی کے طورپرتشدد کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کشمیریوں کے خلاف تشدد کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور مقبوضہ علاقے میں منظم اور ادارہ جاتی طریقے سے تشدد کا استعمال کر رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجی مقبوضہ جموں وکشمیر میں خوف ودہشت پھیلانے اور علاقے پر غیر قانونی قبضے کو طول دینے کے لیے تشدد کا استعمال کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ بھارت کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی تحریک کو کچلنے کے لیے منظم طریقے سے تشدد کا استعمال کر رہا ہے لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب سے مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے5اگست 2019کے غیر قانونی اقدامات کے بعد کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور علاقے میں فوجی محاصرہ نافذ کردیا ،کشمیریوں کے خلاف تشدد میں شدت آگئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد کے شکارافراد کی حمایت کا عالمی دن کشمیریوں کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا کیونکہ وہ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں تشدد کی مختلف اقسام کا سامنا کرتے رہتے ہیں۔رپورٹ میںکہاگیا کہ بھارتی فوج نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں متعدد ٹارچر سینٹر قائم کیے ہیں جہاں کشمیریوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور مقبوضہ جموں وکشمیر میںبھارتی فوج کے بدنام زمانہ ٹارچر سینٹرز میں ہزاروں کشمیری اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں بجلی کے کرنٹ ، مار پیٹ اور جنسی تذلیل سمیت تشدد کے مختلف طریقے استعمال کر رہا ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی پالیسی کے طور پر تشدد کا استعمال کئی بین الاقوامی رپورٹوں میں سامنے آیا ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیریوں کے خلاف تشدد کے وحشیانہ استعمال سے بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیاہے اور اقوام متحدہ کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طر ف سے بے گناہ کشمیریوں پربہیمانہ تشدد کا نوٹس لینا چاہیے اورتشدد کے وحشیانہ استعمال پرمودی کی زیر قیادت بھارت کا محاسبہ کرنا چاہیے۔