عالمی برادری مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی مظالم کا نوٹس لے، کل جماعتی حریت کانفرنس
بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو اپنی بقاءکے خطرے کا سامنا ہے
سرینگر 18ستمبر ( کے ایم ایس )بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں پیدا کردہ خوف و دہشت کے ماحول کا نوٹس لے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ نریندر مودی حکومت نے 5اگست 2019کو مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد علاقے میں اپنے مظالم میں تیزی لائی ہے۔ انہوںنے کہا کہ رواں ماہ کی یکم تاریخ کو بزرگ حریت قائد سید علی گیلانی کی زیر حراست وفات کے بعد بھارتی ریاستی دہشت گردی مزید بڑ ھ گئی ہے ۔ ترجمان نے نشاندہی کی کہ بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار مقبوضہ علاقے کے لوگوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کیلئے انہیں تذلیل کا نشانہ بناتے ہیں۔ انہوںنے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ بھارتی فورسز اہلکاروں کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھارت کا محاسبہ کریں۔ جموںوکشمیر ڈیموکریٹک پولیٹیکل موومنٹ کے چیئرمین خواجہ فردوس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت حق پر مبنی کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔ جموں و کشمیر پیپلز لیگ کے رہنماو¿ں محمد حمزہ اور رئیس احمد نے سرینگر میں ایک تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری قتل وغارت کے خاتمے کے لئے تنازعہ کشمیر کے پرامن حل پر زوردیا ہے۔ ادھر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدرمحبوبہ مفتی نے راجوری میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعدسے مقبوضہ جموںوکشمیرمیں گھٹن کا ماحول ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی حکومت کشمیر کی خاموشی کو دنیاکے سامنے نارملسی کے طورپر پیش کر رہی ہے لیکن ہر کوئی علاقے کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے بارے میں جانتا ہے۔ بھارتی پولیس نے جموں خطے کے ضلع سانبہ میں جانوروں کی اسمگلنگ کے جھوٹے الزامات پر ایک مسلمان ٹرک ڈرائیور کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے19جانور بھی اپنے قبضے میں لے لئے اورٹرک بھی ضبط کرلیا۔ پولیس نے جموں خطے میں ضلع کشتواڑ کے علاقے مڑوہ میں چھاپے کے دوران ایک نوجوان کو گرفتار کرلیا۔ دریں اثناءکشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیاہے کہ بھارت میں اقلیتوں کو اپنی بقاءکے خطرے کا سامنا ہے کیونکہ نریندر مودی کی فسطائی حکومت نے بھارت کوان کے لئے غیر محفوظ مقام بنا دیا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ 2014 میں جب سے بی جے پی برسر اقتدار آئی ہے، مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور نچلی ذات کے ہندوو¿ں پر مظالم میں کئی گنااضافہ ہوا ہے۔ دہلی کی ایک عدالت نے فروری2020 میں بھارتی دارالحکومت میںمسلم کش فسادات سے متعلق مقدمات کی سماعت کے لئے مناسب اقدامات نہ کرنے پر پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایاہے۔ چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ارون کمار گرگ رضوان نامی ایک شخص کی شکایت پر مقدمے کی سماعت کررہے تھے جس نے اپنی درخواست میں کہاہے کہ تقریبا 200 سے 300 افراد نے ان کے گھر کو تباہ کیا اور 4لاکھ80ہزارروپے کی رقم لوٹ لی۔ گزشتہ سال شمال مشرقی دہلی میں 23سے 26 فروری کے درمیان مسلم کش فسادات میں53 افرادہلاک اور سینکڑوں دیگر زخمی ہوگئے تھے جن میں سے زیادہ تر مسلمان تھے۔