بھارت : کشمیری نظر بند شدید گرمی کی وجہ سے مزید مشکلات سے دوچار
سری نگر :بھارتی جیلوں میں مختلف جھوٹے مقدمات میں پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کے تحت نظر بند کشمیریوں کو شدید گرمی نے مزید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق رواں برس پڑنے والی سخت گرمی نے نظر بندوں کی حالت زار مزید ابتر کر دی ہے۔
بھارتی ویب پورٹل ”دی لیف لٹ “ نے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں 2018سے نظر بند کچھ کشمیریوں کے اہلخانہ سے بات چیت کی ہے۔
ایک 62 سالہ خاتون قیدی جو دمہ، گٹھیا اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہے، کو انتہائی پریشان کن حالات کا سامنا ہے۔ خاتون کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ شدید گرمی میں اسے انتہائی مشکل صورتحا ل میں رکھا گیا ہے ۔
ایک قیدی کمر کے درد اور گھٹنوں کی بیماری میں مبتلا ہے، جو ناکافی بستر اور ناقص صفائی کی وجہ سے مزید کمزور ہو گیا ہے۔ وہ ننگے فرش پر سونے پر مجبور ہے جبکہ شدید گرمی نے اس کی حالت مزید خراب کر دی ہے،صفائی ستھرائی کے ناقص نظام کی وجہ سے اسکی پیشاب کی نالی میں اکشر انفیکشن رہتا ہے۔
”دی لیفلیٹ“ نے رپورٹ کیا کہ جیل کی بیرکوں میں وین ٹیلیشن کا نظام نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے بیرکوں کا درجہ حراست انتہائی سخت رہتا ہے ۔ قیدیوں کی پینے کے ٹھنڈے پانی تک رسائی ناکافی ہے، جس سے قیدیوں کی تکلیف اور صحت کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ ان کٹھن حالات کا سامنا کرنے والوں میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، حنا بشیر بیگ اور رسکیم اختر، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، سید شاہد یوسف شاہ، سید شکیل یوسف شاہ، بشیر احمد پنوں، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز، صحافی عرفان معراج، محمود ٹوپی والا، خالد محبوب پھلوان، عامر احمد گوجری، نومنتخب بھارتی کشمیری رکن بھارتی پارلیمنٹ انجینئر عبدالرشید اور دیگر شامل ہیں۔
ان افراد کوسیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیا گیا ہے۔انہیں طبی سمیت تمام بنیادی ضرورت سے بھی محروم رکھا گیا ۔ شدید گرمی نے انکے مصائب میں اضافہ کیا ہے۔