سکھز فار جسٹس اور کونسل آف خالصتان کا 18 ستمبر کو کینیڈا میں خالصتان ریفرنڈم کرانے کا اعلان
ٹورنٹو 29 جولائی (کے ایم ایس)
خالصتان کی حامی سکھوں کی تنظیم سکھز فار جسٹس کے مرکزی رہنماء بیرسٹر گرپت ونت سنگھ پنوں اور کونسل آف خالصتان کے صدر ڈاکٹر بخشیش سنگھ سندھو نے کینیڈا بھر میں18ستمبر کو خالصتان ریفرنڈم کرانے کا اعلان کرتے ہوئے خالصتان کا باقاعدہ نقشہ جاری کردیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ٹورنٹو میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سکھ برادری کے رہنمائوں نے کہا کہ پنجاب ریفرنڈم کمیشن کے زیر انتظام ہونے والے اِس ریفرنڈم میں حصہ لینے والوں سے صرف ایک سادہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ آپ کی رائے میں کیا بھارت کے زیرِانتظام پنجاب کو علیحدہ ملک ہونا چاہیے یا نہیں ۔انہوںنے کہاکہ پہلے مرحلے میں گزشتہ سال 31اکتوبر سے لندن، جنیوااور اٹلی میں سکھ کمیونٹی کا ریفرنڈم کرایا گیاتھا جس میں اِن ممالک میں مقیم بھارتی نژاد چار لاکھ سے زائد سکھوں نے ریفرنڈم میں حصہ لیا ۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ میں ہمارے اظہار رائے کے اس جمہوری حق کا احترام کیا گیا۔تاہم اٹلی میں ریفرنڈم کے موقع پر بھارتی حکومت کی طرف سے شدیدمشکلات کھڑی کئے جانے کے باوجود بڑی تعداد میں سکھوں نے ریفرنڈم میں حصہ لیا ۔سکھ رہنماء گرپت ونت پنوں نے کہا کہ ہمیں کینیڈین اتھارٹیز کی جانب سے کسی قسم کی رکاوٹ کا کوئی اندیشہ نہیں بلکہ ہمیں امید ہے کہ اظہار رائے کی آزادی اور حقِ خودارادیت کے حوالے سے بہترین ریکارڈ کے حامل ملک کینیڈا اور اِن کی قیادت ہماری بھرپور سپورٹ کرے گی۔ ریفرنڈم میں جتنی زیادہ تعداد میں سکھ کمیونٹی حصہ لے گی اتنے ہی موثر انداز میں کینیڈین پارلیمنٹ میں موجود سکھ اراکین پارلیمنٹ بھی ہمارے حق میں آواز اٹھا سکیں گے ۔ریفرنڈم کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کینیڈا کے تمام بڑے شہروں ٹورنٹو ، مانٹریال ، اٹاوہ ، ایڈمنٹن ، کیلگری اور وینکور میں ریفرنڈم منعقد کیا جائے گا ۔رواں سال 18 ستمبر کو ٹورانٹو میں ہونے والے ریفرنڈم سنٹر کو عظیم سکھ فریڈم فائٹر ہرجندر سنگھ پاہڑہ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے سکھز فار جسٹس ، کونسل آف خالصتان کی ویب سائٹس اور مقامی و عالمی میڈیا کے تعاون سے وقفے وقفے سے مزید تفصیلات جاری کی جاتی رہیں گی ۔سکھ رہنمائوں نے مزیدکہا کہ بھارتی حکومت یہ بے بنیاد پروپیگنڈہ کررہی ہے کہ سکھوں کی بہت کم تعداد بھارت سے علیحدگی چاہتی ہیے۔ تاہم انہوںنے بھارتی حکمرانوںکو چیلنج کیاکہ کہ وہ بھارتی پنجاب میں دنیا کے کسی بھی آزاد اورغیر جانبدار کمیشن کے تحت ریفرنڈم کرا کے سکھوں کے علیحدہ وطن کے مطالبے کی حمایت کا پتہ لگاسکتی ہے ۔ انہوں نے دنیا بھر میں موجود سکھ بہنوں اور بھائیوں سے اپیل کی کہ وہ جوق در جوق اس ریفرنڈم میں حصہ لیں ۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں سکھوں کی ایک منصوبے کے تحت نسل کشی کی جارہی ہے پنجاب میں کسان خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں ہمارے ساتھ برصغیر کی آزادی کے وقت جو وعدے کئے گئے وہ پورے نہیں کئے گئے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ بھارتی پنجاب سے کینیڈا تعلیم کے حصول کیلئے آنے والے سکھ طلباء بھی 18ستمبر کو ٹورنٹو میں ہونے والے ریفرنڈم میں بڑی تعداد میں شرکت کریں گے ۔سکھ رہنمائوں نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت نے پنجاب کا نقشہ بھی ایک سازش کے تحت تبدل کر دیا ہے اورخالصتان کے قیام کے حوالے سے ہمارا دعوی ہے کہ جودھ پور ، بیکا نیر ، گنگا نگر ، بٹھنڈہ ، لدھیانہ ، امرتسر ، ہوشیار پور ، چندی گڑھ ، کرنال ، ڈیرہ ڈون ، مظفر نگر ، گڑگاوں ، بھرت پور ، مراد آباد ، موتی پور ، نینی تال ، شاہجہاں پور اور سیتا پور تک کے علاقے خالصتان کا حصہ ہیں جبکہ ہمارادارلحکومت شملہ ہو گا ۔