مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیر:22 صحافیوں سمیت 43 افراد کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد

travel-ban (1)

سرینگر 22 ستمبر (کے ایم ایس) بھارتی حکام نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے جنگی جرائم سے بیرونی دنیا کو بے خبر رکھنے کے لیے کئی صحافیوں ، انسانی حقوق کے کارکنوں اور ماہرین تعلیم کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 22 صحافیوں سمیت 43 افراد پر جموں و کشمیر اور بھارت سے باہر سفر کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ یہ صحافی ، انسانی حقوق کے کارکن اور ماہرین تعلیم کشمیریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرنے پر مودی حکومت پر تنقید کرتے ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے فیصلہ مختلف بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ پر لیا گیا ہے۔سرینگر میں قائم ایک نیوز پورٹل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہاہے کہ ان صحافیوں میں سے بیشتر بین الاقوامی اداروں کے لیے کام کر تے ہیں اوربھارتی حکومت کو خوف ہے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں بھارتی حکومت کی ساکھ خراب ہو سکتی ہے۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی پولیس نے مختلف سیکشن بنائے ہیں جو کشمیر میں مقیم صحافیوں کی نگرانی اوران کے بارے میںمعلومات جمع کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایک سیکشن جسے ”ڈائل 100“کہا جاتا ہے ، صحافیوں کے پس منظرپر کام کرتا ہے جس میں ان کے کام کاج ، خاندانی تعلقات ، غیر ملکی سفرسمیت میڈیا میں ان کے پورے پیشہ ورانہ کیریئر کے بارے میںتحقیقات شامل ہے۔ اس سیکشن کو کرمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) دیکھتا ہے جو صحافیوں کو تفتیش کے لیے متعلقہ تھانوں میں بلاتاہے۔تحقیقات کی دوسری ونگ کو”ایکو سسٹم آف نریٹیوٹیررازم“کہا جاتا ہے جس میں صحافیوں کے علاوہ انسانی حقوق کے کارکنوں ، سول سوسائٹی کے ارکان ، وکلاء، ماہرین تعلیم اور دیگر متعلقہ افراد کی پروفائلنگ کی جا رہی ہے۔اس تفتیش میں حکام زیادہ تر لوگوں کے متعلقہ شعبے کے کام پر توجہ دیتے ہیں۔یہاں حکام خاص طور پر کسی فرد کے کام کا جائزہ لیتے ہیں۔ جیسے وکلاءکے کیسوں میں تفتیشی افسر ان کیسوں کی جانچ کرتا ہے جو وہ لیتے ہیں۔ اسی طرح صحافیوں کے کیسز میں ایک افسر ان خبروں کو دیکھتا ہے جو وہ رپورٹ کررہے ہیں۔تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کیسز اعلیٰ حکام کو بھیجے جاتے ہیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button