سرینگر: عاشورہ محرم کے جلوس روکنے کیلئے پابندیا ں سخت کر دی گئیں
سرینگر09 اگست (کے ایم ایس )
غیر قانونی طورپربھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں قابض انتظامیہ نے اس خوف کے پیش نظر آج لوگوں کو عاشورہ محرم کے روایتی جلوس نکالنے سے روکنے کیلئے سرینگر کے مختلف علاقوں میں پابندیاں مزید سخت کردیںکہ کہیں وہ بھارت مخالف مظاہروں میں نہ تبدیل ہو جائیں۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق یہ دن چودہ سو سال قبل 10 محرم کو میدان کربلا میں نواسہ رسول ۖحضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کی یاد میں منایا جاتا ہے۔لوگوں کی نقل حرکت کو محدودکرنے اور انہیں دس محرم کے مشترکہ جلوس نکالنے کیلئے روایتی راستوں پر جانے سے روکنے کیلئے لال چوک، عالمگیری بازار،جڈی بل ، لال بازار، شہید گنج ، حول، آبی گزر اور دیگر علاقوں میں پابندیاںبڑھا دی گئیں۔قابض انتظامیہ نے محرم کے جلوسوں کو روکنے کیلئے سرینگر اور مقبوضہ وادی کے دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فورسز کے اہلکاروںکو تعینات کر دیاہے ۔روایتی طور پر دس محرم کا مرکزی جلوس سرینگر میں آبی گزر سے شروع ہو کر مختلف علاقوں سے گزرنے کے بعد جڈی بل میں اختتام پذیر ہوتا تھا تاہم قابض انتظامیہ نے 1989میں بڑے جلوسوں پر پابندی عائد کر دی تھی کیونکہ یہ آزادی کے حق میں مظاہروں میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔اس کے علاوہ جن علاقوں میں جلوس نکالے جانے کی توقع تھی وہاں بھی بھارتی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ فورسز کے اہلکاروں نے کرن نگر، جہانگیر چوک، اقبال پارک، ٹورسٹ ریسپشن سنٹر، دی بند، آبی گذر اور بڈھ شاہ چوک سمیت کئی مقامات پرخاردار تاریں بچھا کر اور بکتر بند گاڑیاں کھڑی کر سڑکوں کو بلاک کر دیا ہے تاکہ ماتمی جلوسوں کو نکالنے سے روکا جا سکے۔ پابندیوں کی وجہ کشمیریوں کے معمول زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں ۔
ادھرحریت رہنمائو ں اور تنظیموں بشمول محمد فارو ق رحمانی ، تحریک وحدت اسلامی اور پیروان ولایت نے سرینگر سے جاری اپنے بیانات میں محرم کے جلوسوں پر پابندی اور عزاداروں پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کی مذمت کی۔ انہوں نے کہاکہ حضرت امام حسین کی قربانی ہمیں جابر حکمرانوں کے خلاف ڈٹ جانے کا درس دیتی ہے ۔بھارتی پولیس کی طرف سے اتوارکو سرینگر کے مختلف علاقوں میں آٹھ محرم الحرام کے جلوس پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کے نتیجے میں درجنوں عزا دار زخمی ہو گئے تھے۔