مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت ریاستی دہشت گردی کو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے ایک پالیسی کے طورپر استعمال کر رہا ہے

13kashmir3اسلام آباد 17اگست (کے ایم ایس)
بھارت غیر قانونی طور پر اپنے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں کی اپنے ناقابل تنسیخ حق، حق خودارادیت کے حصول کی منصفانہ جدوجہد کو دبانے کیلئے ریاستی دہشت گردی کو ایک پالیسی کے طورپراستعمال کر رہا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے اورنریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کے لیے اپنی فوجی طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مودی حکومت کی طرف سے 5اگست 2019کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ کشمیرمیں بھاتی مظالم میں غیر معمولی طورپر اضافہ ہوا ہے اور بھارت نے مقبوضہ علاقے میں ہندوتوا ایجنڈے کو مسلط کرنے کی کوشش تیز کر دی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے اس عرصے کے دوران 660سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا ہے اور مقبوضہ علاقے میں پرامن مظاہرین پر بھارتی فورسز کی جانب سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی وجہ سے2ہزار280افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ فوجیوں نے اس عرصے کے دوران 1ہزار93 مکانات اورعمارتوں کو نقصان پہنچایا، 125 خواتین کی بے حرمتی کی اور تقریبا 18ہزارافراد کو گرفتار کیا۔رپورٹ کے مطابق کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے بھارتی مظالم برداشت کر رہے ہیں اور بھارتی فوجیوں کی طرف سے جعلی مقابلوں میں بے گناہ لوگوں کو شہید کرنا مقبوضہ جموں وکشمیر میں ایک معمول بن چکا ہے۔کشمیریوں کی منصفانہ تحریک آزادی کا عنوان شہداء کے لہو سے لکھا گیا ہے۔تاہم ریاتی سرپرستی میں بھارتی مظالم کشمیریوں کے اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے عزم کو توڑنہیں سکتے جس کا وعدہ ان سے اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں میں کیاگیا ہے ۔ دنیا کی خاموشی سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں نہتے کشمیریوں پر مظالم بڑھانے کیلئے بھارت کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کو اسکی ریاستی دہشت گردی کیلئے جواب دہ بنانے اور مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم کا سلسلہ بند کرانے کیلئے انسانی حقو ق کی بین الاقوامی تنظیموں کو اپنی آواز بلند کرنی چاہیے

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button