مقبوضہ جموں وکشمیر کی ووٹر فہرستوں میں بھارتی شہریوں کو شامل کرنے پر ہرطرف سے شدید ردعمل
سرینگر17اگست(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں عام لوگوں سے لے کر حریت قیادت تک اورریاست بھر کے سیاستدانوں نے بھارتی شہریوں کو نام نہاد کشمیر اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت دینے کے مودی حکومت کے فیصلے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے سرینگر میں جاری اپنے بیانات میں اس اقدام کو مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں بی جے پی کا وزیر اعلی لانے اور جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تحلیل کرنے کی کوشش قرار دیا۔حریت رہنمائوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ عالمی ادارے کے مینڈیٹ کے خلاف جانے پر بھارت کو سزا دے۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے اس اعلان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کا مقصد جموں و کشمیر کے مقامی باشندوں کو مزید بے اختیار کرنا ہے۔پی ڈی پی کی صدر نے کہاکہ بھارتی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر میں انتخابات ملتوی کرنے اوریکطرفہ حلقہ بندیاںکرنے کا مقصد توازن کو بی جے پی کے حق میں کرناتھا اور اب غیر مقامی لوگوں کو ووٹ دینے کی اجازت دینے سے انتخابی نتائج پر واضح طور پر اثر پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ اصل مقصد مقامی لوگوں کو بے اختیار کرنے کے لیے جموں و کشمیر پر طاقت کے بل پر حکمرانی جاری رکھنا ہے۔جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی وادی کشمیر میں ایسے ووٹروں کو درآمد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جو پارٹی کو ووٹ دے سکیں۔انہوں نے کہاکیا بی جے پی جموں و کشمیر کے حقیقی ووٹروں کی حمایت کے حوالے سے اتنی غیر محفوظ ہے کہ اسے سیٹیں جیتنے کے لیے عارضی ووٹروں کو درآمد کرنے کی ضرورت ہے؟ عمر عبداللہ نے کہاجب جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع دیا جائے گا،ان میں سے کوئی بھی چیز بی جے پی کی مدد نہیں کرے گی۔