کل جماعتی حریت کانفرنس کا مقبوضہ جموں و کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اظہارتشویش
سرینگر 26 ستمبر (کے ایم ایس)غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے علاقے کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں افسوس کا اظہار کیا کہ5 اگست 2019 کے بعد جب مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، 10 لاکھ سے زائد بھارتی فورسز اہلکاروںنے علاقے کا محاصرہ کررکھا ہے۔انہوں نے کشمیری عوام کے جذبہ آزادی کو دبانے کے لیے فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ اقتدارکی منتقلی یا زمین کے ایک ٹکڑے کا معاملہ نہیں ہے کہ متعلقہ فریقین کے درمیان تقسیم کیا جائے بلکہ اس کا تعلق ایک ایسی قوم کے مقدر سے ہے جس نے بھارت کے غیر قانونی قبضے سے آزادی کے لیے مال وجان اور عزت و آبرو کی بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ترجمان نے کہا کہ تحریک آزادی کے ہر نازک موڑ پررچائی گئی سازشوں سے بھارت کو کچھ حاصل نہیں ہواہے جو ابھی بھی اپنی فوجی طاقت کے بل پر کشمیری عوام کو خاموش کرانے کی جھوٹی امیدیں لگائے بیٹھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر بھارتی آئین سے بہت اوپر کا معاملہ ہے ، لہذا بھارت کو آئین ہند کے اندر کوئی بھی حل تجویز کرنے کی بیان بازی سے باز آنا چاہیے جسے حریت پسند کشمیری عوام بار بار مسترد کرچکے ہیں۔حریت ترجمان نے کہا کہ کشمیر ایک سیاسی تنازعہ ہے جس کا کوئی فوجی حل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور خوشحالی کے لیے ضروری ہے کہ کشمیری عوام کو ایک آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیاجائے جسے جدید مہذب دنیا میں ایک جائز اور جمہوری فارمولے کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیرکے بارے میں اپنی منظور شدہ قراردادوں پر عملدرآمد کریں اور بھارتی فورسز کی طرف سے علاقے کے طول وعرض میں جاری گھناو¿نے جنگی جرائم کا سنجیدہ نوٹس لیں۔