اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات کرائے
اسلام آباد 27 ستمبر (کے ایم ایس) کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے دفترکی سفارشات کے مطابق ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کرے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق الطاف حسین وانی نے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 48 ویں اجلاس میں ورلڈ مسلم کانگریس کی جانب سے خطاب کرتے ہوئے عالمی سامعین کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی بگڑتی ہوئی سیاسی اور انسانی حقوق کی صورت حال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے افسوس کا اظہارکیا کہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی طرف سے صورتحال پراظہار تشویش کے باوجود مقبوضہ علاقے میں قتل وغارت اور تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے تقریبا تمام معتبر ادارے ، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے صحافیوں اورانسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں، قتل ، تشدد ،ہراساں کئے جانے ، عدالتی ہراسانی اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کی رپورٹنگ کرتے رہے ہیں۔ بھارتی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ بھارت کی ادارہ جاتی سازشیں اور پردہ پوشی اب ایک کھلا راز ہے لیکن نئی دہلی اب بھی اپنے جرائم کو چھپانے سے باز رہنے پر آمادہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف دہلی میں قائم جنونی میڈیا چینلز کو حقائق مسخ کرنے اور کشمیر کے بارے میں جھوٹ پھیلانے کے لیے سہولت فراہم کی جارہی ہے جبکہ دوسری طرف بھارت کی ہمنوائی نہ کرنے پرکشمیریوں کی آوازیں دبائی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 8 ستمبر کو جموں و کشمیر میں پولیس نے چار کشمیری صحافیوں ہلال میر ، شاہ عباس ، شوکت موٹا اور اظہر قادری کے گھروں پر چھاپے مارے اور ان کے فون ،لیپ ٹاپ اور پاسپورٹ ضبط کرلئے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام نے شبیر احمد شاہ ، محمد یاسین ملک ، نعیم احمد خان ، مسرت عالم بٹ آسیہ اندرابی اور دیگرسیاسی رہنماﺅں کو بغیر کسی شنوائی کے جیلوں میں نظربند کررکھا ہے اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کررکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ انسانی حقوق کونسل مقبوضہ جموں وکشمیر میںانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے کمیشن آف انکوائری کے قیام کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے۔