اگر میں رضا مند ہوجاتا تو بھارت بھر میں سینکڑوں بم دھماکے ہوتے،آر ایس ایس کے سابق لیڈر کا انکشاف
واشنگٹن09ستمبر(کے ایم ایس)
ہندو انتہاپسند تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سابق لیڈر اور وصل بلوئر یشونت شندے نے کہا ہے کہ بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی نے 2000 کی دہائی میں سیاسی اور انتخابی فائدے کیلئے ملک بھر میں دہشت گرد حملے کرنے کے لیے آر ایس ایس کے ساتھ تعاون کیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں بشمول انڈین امریکن مسلم کونسل کے تعاون سے منعقدکی جانے والی کانگریس کی ایک خصوصی بریفنگ کے دوران خطاب کرتے ہوئے شندے نے کہا کہ بھارت کے تحقیقاتی اداروں نے صرف آلہ کاروں کو ہی گرفتار کیاہے لیکن دہشت گردی کی کارروائیوں کی ماسٹر مائنڈ آر ایس ایس کی قیادت کوکبھی گرفتارنہیںکیاگیا۔25سال سے ہندو بالادستی کے گروپ کے رکن رہنے والے شندے نے کہا کہ 2003، 2004کے بھارت کے انتخابات سے ایک سال قبل ملند پراندے نامی ایک ہندو انتہا پسند آر ایس ایس کے اہم اہلکار کے طور پر سامنے آیا تھا جس نے بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔پراندے نے بم دھماکوں کو انجام دینے کا بی جے پی سے معاہدہ کیا تھا۔وہ مجھے ہندوستان بھر میں بم دھماکے کرنے کی اس منصوبہ بندی میں شامل کرنا چاہتا تھا کیونکہ میرے ملک بھرمیں گہرے رابطے اور نیٹ ورکس تھے ۔ شندے نے کہا کہ اگر میں راضی ہوتا تو ہندوستان بھر میں سینکڑوں بم دھماکے ہو چکے ہوتے۔اگر میں چاہتا تو میں بہت سی تنظیموں کو شامل کر سکتا تھا جیسے کہ آسام اور کرناٹک میں پرمود متلک کی شری رام سینا۔انہوں نے کہاکہ وہ ان کے ساتھ اپنے رابطوں کا استعمال کر سکتے تھے ،جس کے بعد ملک بھر میں بم دھماکے کئے جاتے ۔ شندے نے مزیدکہاکہ ان کے انکار کے باوجود، جالنا اور پربھنی اضلاع میں بم دھماکے ہمانشو پانسی نامی ایک شخص کے ذریعے کرائے گئے، جو کہ ہندو انتہا پسند گروپ وشو ہندو پریشدکاکا رکن ہے، جس کا آر ایس ایس سے اتحاد ہے۔ مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر میں بھی بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، لیکن پانسے حملے سے قبل مہاراشٹر کے نانیند شہر میں بم جمع کرتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔شندے نے کہاکہ وہ پانسے سے کئی بار ملے اور اسے سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ اس منصوبے میں شامل نہ ہو کیونکہ یہ بی جے پی کو انتخابی فائدہ دینے کی سازش تھی۔ شندے نے یہ بھی بتایا کہ اس نے ریاست مہاراشٹر کے شہر پونے میں آر ایس ایس کی طرف سے منعقد کی گئی بم بنانے کی ورکشاپ میں حصہ لیا تھا۔ اس نے انکشاف کیا کہ اس ورکشاپ کی میزبانی راکیش دھاوڑے نے کی تھی، جو بعد میں 2008 میں شہر مالیگائوں میں ہونے والے ایک بم دھماکے کا اہم ملزم تھا۔ورکشاپ میں روزانہ راکیش دھاوڑے اپنی موٹرسائیکل پر متھن چکرورتی نامی شخص کو لے کر آتا تھا۔ جو انہیں بم بنانے کی تربیت دیتا تھا۔شندے نے انکشاف کیا کہ چکرورتی کا اصل نام روی دیو تھا، جو اس وقت بجرنگ دل، ایک اور متشدد ہندو بالادستی گروپ اور آر ایس ایس کی شاخ کا کوآرڈینیٹر تھا۔لوگوں کو بم بنانے کی تربیت دینے کے لیے دیگر ورکشاپیں بھی ملک بھر میں منعقد کی گئیں۔شندے نے کہا کہ اس کے نتیجے میں، ریاست تلنگانہ کے شہر حیدرآباد میں، مہاراشٹر کے مالیگائوں شہر میں اورسمجھوتہ ایکسپریس ٹرین میں بم دھماکے ہوئے جو اس عرصے میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان چلتی تھی۔ شندے نے کہا کہ بی جے پی کی ریاست بھوپال کی موجودہ رکن پارلیمنٹ سادھوی پرگیہ اور راکیش دھاوڑے جیسے لوگ ان بم دھماکوں میں ملوث تھے۔انہوں نے کہاکہ ان بم دھماکوں کے ماسٹر مائنڈ ملند پراندے اور آر ایس ایس اور بی جے پی کے دیگر تھے۔ لیکن تفتیشی اداروں نے انہیں کبھی گرفتار نہیں کیا۔ انہوں نے صرف آلہ کاروںکو ہی گرفتار کیا۔ اگر انہوں نے ماسٹر مائنڈ اور آر ایس ایس اور وی ایچ پی کے بڑے عہدیداروں کو گرفتار کیا ہوتا جو ان بم دھماکوں کے سرغنہ تھے تو حقیقت سامنے آجاتی۔اس بریفنگ کی مشترکہ میزبانی جینوسائیڈ واچ، ورلڈ ودآئوٹ جینوسائیڈ، انڈین امریکن مسلم کونسل، ہندوس فار ہیومن رائٹس، انٹرنیشنل کرسچن کنسرن، جوبلی کمپین، 21ولبر فورس، دلت یکجہتی فورم، نیویارک اسٹیٹ کونسل آف چرچز، فیڈریشن آف انڈین امریکن کرسچن آرگنائزیشنز آف نارتھ امریکہ، انڈیا سول واچ انٹرنیشنل، انٹرنیشنل کمیشن فار دلت رائٹس، سینٹر فار پلورلزم، امریکن مسلم انسٹی ٹیوشن، اسٹوڈنٹس اگینسٹ ہندوتوا آئیڈیالوجی، انٹرنیشنل سوسائٹی فار پیس اینڈ جسٹس، دی ہیومنزم پروجیکٹ اور ایسوسی ایشن آف انڈین مسلمز آف امریکہ نے کی ۔