بھارت :یوپی حکومت نے مدارس کا سروے شروع کردیا
لکھنو13ستمبر(کے ایم ایس) بھارتی ریاست اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندوتوا حکومت نے آج سے مدارس کے سروے کا عمل شروع کر دیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلمان تنظیموں اور رہنمائوں نے یوپی حکومت کے اس اقدام کی شدید مخالفت کی ہے۔بلند شہر کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ اروند کمار سنگھ نے کہا کہ اتر پردیش میں آج سے تمام غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے شروع ہو رہا ہے۔سرکاری حکم پر عمل کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ نے مدارس کے سروے کے لیے عہدیداروں کی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔سرکاری احکامات کے مطابق تمام غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کیا جانا ہے۔مجسٹریٹ نے تحصیل وار عہدیداروں کی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ ایس ڈی ایم اروند کمار سنگھ نے کہا کہ 12نکات کی بنیاد پر آج سے سروے کا کام شروع ہوگا۔قبل ازیں یوپی حکومت نے طلبائ، اساتذہ، نصاب اور کسی بھی غیر سرکاری تنظیم کے ساتھ مدرسے کی وابستگی کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کے دعوے کے ساتھ مدارس کا سروے کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ادھر جمعیت علمائے ہند نے اس اقدام کو مدرسوں کے نظام تعلیم کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش قرار دیتے ہوئے اسلامی مدارس کا ہر قیمت پر دفاع کرنے عزم ظاہرکیا۔200 سے زیادہ مدارس کے نمائندوں نے جن میں دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم ندوة العلماء لکھنو، مظاہر العلوم سہارنپور جیسے ممتاز مدارس کے نمائندے شامل تھے، حال ہی میں نئی دہلی میں منعقدہ ایک اجلاس میں شرکت کی جس کا موضوع مدارس کا تحفظ تھا۔آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدرآباد سے بھارتی پارلیمنٹ کے رکن اسد الدین اویسی نے یوپی حکومت کے اس اقدام کو مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے مترادف قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کو مدارس کے کام میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ انہیں ریاستی حکومت یا بھارت کی مرکزی حکومت سے کوئی فنڈ نہیں ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 30کے تحت مسلمانوں کو اپنی پسند کے تعلیمی ادارے قائم کرنے اور چلانے کا حق حاصل ہے۔اسد الدین اویسی نے کہا کہ مدرسہ بورڈ کے تحت تسلیم شدہ مدارس کے اساتذہ کو بھی حکومت نے گزشتہ دو سالوں سے تنخواہ نہیں دی ہے۔