بھارت

بابری مسجد کے بعد گیان واپی مسجدہندوتوا قوتوں کے نشانے پر

Gayanwapi Masjidنئی دہلی :ایودھیا میں بابری مسجد کے مقام پر رام مندرتعمیر کرنے کے بعدفسطائی ہندوتوا طاقتوں کا اگلا نشانہ بنارس کی گیان واپی مسجد ہے۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سترہویں صدی میں تعمیر کی گئی اس مسجد کے نیچے بھی ایک مندر کے آثار ملنے کا دعویٰ کیاگیاہے۔نام نہاد محکمہ آثار قدیمہ نے تین ماہ کے سروے کے بعد جو رپورٹ عدالت میں پیش کی ہے اس میں دعوی کیاگیا ہے کہ مسجد میں مندر کے 32شواہد ملے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ گیان واپی احاطے میں موجود مسجد سے پہلے وہاں ایک ہندو مندر تھا جسے سترہویں صدی میں توڑنے کے بعد اس کے ستون اور دیگر اشیا کا استعمال مسجد کی تعمیر میں کیا گیا۔ گیان واپی مسجد کا سروے اور اس کی رپورٹ کو عام کرنے کا حکم اسی عدالت نے دیا جس نے مسجد کے حوض میں موجودفوارے کو شیولنگ قرار دینے کی کوشش کی تھی۔ اس نام نہاد شیولنگ کا سروے ابھی آثارقدیمہ کی عینک سے نہیں ہوا ہے لیکن سلسلہ واقعات یہی ثابت کرتے ہیں کہ سب کچھ اپنے وقت پر منصوبہ بند حکمت عملی کے تحت ہوگا۔ رپورٹ کو ہندو اپنے حق میں اہم ثبوت سمجھ رہے ہیں۔ رپورٹ کے منظرعام پر آنے کے بعد بھارتی وزیر گری راج سنگھ نے مسلمانوں سے کہا ہے کہ وہ گیان واپی مسجد ہندوئوں کے حوالے کردیں۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بابر یا اورنگزیب بننے کی کوشش کرے گا تو ہندو نوجوان مہارانا پرتاپ بن جائیں گے۔اس دوران گیان واپی مسجد کمیٹی نے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ محض ایک رپورٹ ہے کوئی عدالتی فیصلہ نہیں۔کمیٹی نے کہا کہ جب سپریم کورٹ عبادت گاہوں سے متعلق قانون مجریہ1991کے تحت معاملے کی سماعت کرے گا تو وہ اپنا موقف پیش کریں گے۔گیان واپی مسجد کے خلاف یہ رپورٹ ایودھیا میں رام مندر کی افتتاحی تقریب کے دور روز بعد سامنے آئی ہے۔22جنوری کے سلسلہ واقعات پر سرسری نگاہ ڈالنے سے ہی اندازہ ہوجاتا ہے کہ ایک نام نہاد سیکولر جمہوری ملک کو پوری طرح زعفرانی لباس پہنادیا گیا ہے۔ وہ حکومت جو بلا تفریق مذہب وملت سب کے ساتھ انصاف کرنے کا حلف اٹھاکر اقتدار میں آئی تھی، مکمل طورپر ہندوراشٹر کے سانچے میں ڈھل چکی ہے۔یہی وجہ ہے کہ بھارتی حکومت کی پوری مشنری ہندوتو اکے ایجنڈے پرگامزن  ہے۔ گیان واپی مسجد کی سروے رپورٹ میں جس طرح مسجد کے نیچے ایک بڑے مندر کے باقیات ملنے کا دعوی کیا گیا ہے، اسی طرح کا دعوی ٰبابری مسجد کے نیچے کھدائی کے دوران بھی کیا گیا تھا، لیکن عدالت نے اس دعوے کو مسترد کردیا۔گیان واپی مسجد ایک تاریخی عبادت گاہ ہے جو 1669میں تعمیرکی گئی تھی۔ تب سے وہاں مسلسل نماز ادا کی جارہی ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button