بھارت میں مسلمانوں ، غیر مسلموں کے درمیان ملازمتوں میں واضح فرق امتیازی سلوک کیوجہ سے ہے، آکسفیم
نئی دہلی 17 ستمبر (کے ایم ایس)برطانوی ادارے آکسفیم نے کہا ہے کہ بھارت کے شہری علاقوں میں باقاعدہ تنخواہ پر ملازمت کرنے والے مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان ایک بہت بڑا فرق ملک میں اقلیتی برادری کے ساتھ امتیازی سلوک کی وجہ سے ہے۔
آکسفیم کی طرف سے کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ 2019-20 میں شہری علاقوں میں تنخواہ دار کارکنوں کے طور پر کام کرنے والے مسلم اور غیر مسلم کے درمیان فرق کا 68فیصد امتیازی سلوک کی وجہ سے تھا۔ ادارے نے پورے بھارت میں پائے جانے والے امتیازی سلوک پر تحقیق کی ہے اور اس حوالے سے ” انڈیا ڈسکریمی نیشن 2022‘ ‘کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں روزگار کی اقسام، امتیازی سلوک کے پیچھے عوامل اور دیہی اور شہری علاقوں کے درمیان تفریق کے بارے میں بتایا گیا ہے۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ سال 2019-20 کے پیریاڈک لیبر فورس سروے( پی ایل ایف ایس )کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں میں 15 سال سے زائد آبادی میں سے 15.6 فیصد باقاعدہ ملازمتوں میں مصروف ہیں جب کہ غیر مسلموں میں یہ تعداد 23.3 فیصد ہے، جو کہ 7.8 کے فرق کے ساتھ ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ایک ایف ایس 2019-20 کے مطابق شہری علاقوں میں غیر مسلموں کی باقاعدہ ملازمت میں اوسط کمائی 20,346 روپے ہے جو کہ مسلمانوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔KMS-02/M