مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ کشمیر:بنگلہ دیشی تاجروں نے غیر ضروری پابندیوں کی وجہ سے اپنا کاروبار بند کرنے کی دھمکی دیدی

سرینگر20 ستمبر (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت کشمیریوںکو معاشی طور پر مزید کمزور کرنے کی سازش کے تحت بنگلہ دیش کے سیب کے تاجروں کی مقبوضہ علاقے میں پھلوں کا کاروبار جاری رکھنے کی حوصلہ شکنی کررہی ہے۔
بی جے پی کی بھارتی حکومت کے اس رویے سے تنگ آکر بنگلہ دیش کے پھلوں کے تاجروں نے سرینگر جموں ہائی وے پر پھلوں سے لدے ٹرکوں کو غیر ضروری طور پر روکنے کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنا کاروبار بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔ سرینگر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے پھلوں کے تاجروں نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ گزشتہ 15 دنوں سے پھلوں سے لدے ٹرک سرینگر جموں ہائی وے پر کھڑے ہیں جس کی وجہ سے انہیں بھاری نقصان کاسامنا ہے اور مودی حکومت ان کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کر رہی ۔انہوں نے شکایت کی کہ پہلے پھلوں سے لدے ٹرک 6 سے 7 دن میں بنگلہ دیش پہنچ جاتے تھے لیکن اب غیر ضروری طورپر سرینگر جموں ہائی وے پر روکنے کی وجہ سے ٹرک 15 دن میں بنگلہ دیش پہنچتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اس سے نہ صرف انہیں بھاری نقصان ہو رہا ہے بلکہ کشمیر ی کاشتکاروں کا کاروباربھی متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے مودی حکومت کو خبردار کیاکہ اگر یہی صورتحال جاری رہی تو انہیں مقبوضہ کشمیر سے اپنی تجارت ترک کرنا پڑے گی ۔حالیہ برسوں میںبنگلہ دیش کشمیری سیبوں کی یک بڑی منڈی بن چکا ہے اور کشمیری تاجر بھی بنگلہ دیش کو ایک پر کشش منڈی کے طورپر دیکھتے ہیں ۔سیب کے ایک تاجر مشتاق احمد بٹ نے میڈیا کو بتایا کہ بنگلہ دیش کے تاجر کشمیر کے سیب جو دنیا بھر میں اپنی شہرت رکھتے ہیںکی بہتر قیمت دیتے ہیں اورسینکڑوں کشمیری تاجر بنگلہ دیشیوں کے ساتھ تجارت کرتے ہیں۔بنگلہ دیش کے پھلوں کے ایک تاجر رووف الدین نے کہاکہ بنگلہ دیش میں کشمیری سیب کی بہت مانگ ہے اور ہم روزانہ سیبوں کے ہزاروں ڈبے بنگلہ دیش بھجواتے ہیں ۔سوپور میں فروٹ بائرز اینڈ فارورڈنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر مدثر احمد بٹ نے کہا کہ شمالی کشمیر سے سیب کی کل فصل کا 20فیصد ہر سال بنگلہ دیش کو برآمد کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button