پاکستان کی مقبوضہ جموں وکشمیرمیں علمائے کرام کی گرفتاری، نظربندی کی مذمت
اسلام آباد18ستمبر(کے ایم ایس) پاکستان نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں مولانا عبدالرشید دادئوی، مولانا مشتاق احمد ویری اور جماعت اسلامی کے پانچ ارکان سمیت ممتاز علمائے دین کی جبری گرفتاری اور غیر قانونی نظربندی کی شدید مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں کہا کہ ان گرفتاریوں سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ بھارتی فورسز بے گناہ کشمیریوں کے انسانی حقوق سلب کرنے کے لئے کس حد تک گر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب کشمیری عوام کے حقیقی نمائندے جھوٹے مقدمات اوربے بنیاد الزامات پر پہلے ہی بھارت کی حراست میں ہیں، علمائے کرام کی غیر قانونی نظربندی کشمیری عوام کو ان کی منفرد مذہبی اور ثقافتی شناخت سے محروم کرنے کی ایک اور بھارتی کوشش ہے۔ترجمان نے کہا کہ کشمیری علمائے کرام کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA)کے تحت گرفتاریاں جو تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، بھارتی حکام کا ایک افسوسناک اقدام ہے۔انہوں نے کہا کہ ان علماء کو نہ صرف بلا جواز گرفتار کیا گیا بلکہ وادی کشمیر سے ہندو اکثریتی خطے جموں کی جیل میں منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہارکیا کہ ان سیاسی گرفتاریوں کا مقصد واضح طور پر مقبوضہ جموں وکشمیرکے مسلمانوں کی آواز کو دبانا اور انہیں دیوار کے ساتھ لگانا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ان علمائے کرام اور دیگر تمام کشمیری قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے جنہیں بھارت نے غیر قانونی طور پرنظربند کررکھاہے۔ ترجمان نے کہاکہ ہم بین الاقوامی برادری سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ بھارت میں بی جے پی-آر ایس ایس گٹھ جوڑ کی ایما ء پر بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کے رجحان کا نوٹس لے جس کا مقصد بھارت کے مسلمانوں کو دبانا، انہیں آزادانہ طور پر اپنے عقیدے پر عمل کرنے روکنا اور ان کی عبادت گاہوں پرحملہ کرنا ہے۔