مودی حکومت نے ایرانی سیبوں کے بعد کیلی فورنیا سے اخروٹ کی درآمد کی اجازت دیدی
سرینگر 27ستمبر (کے ایم ایس)
بھارتی حکومت کشمیری پھلوں کے تاجروں کو نقصان پہنچانے کیلئے ایرانی سیب کی ٹیکس فری درآمد کی اجازت دینے کے بعداب مقبوضہ جموں و کشمیر میں زیادہ پیداوار کے باوجود کیلیفورنیا کے اخروٹ کی درآمد کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔
کیلیفورنیا کے اخروٹ کی بھارتی شہروں میں آمد سے وادی کشمیر کے مقامی اخروٹ کی تجارت بڑی حد تک متاثر ہونے کاخدشہ ہے جس سے پھلوں کے ٹرکوں کو سرینگر جموں ہائی وے پر کئی دنوں تک روکنے کی وجہ سے پہلے سے بری طرح متاثر کشمیری معیشت کو مزید نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔سرکاری اعداد و شمارکے مطابق بھارت میں2021-22کے دوران 2لاکھ82ہزار ٹن اخروٹ کی پیداوارہوئی جس میں مقبوضہ کشمیر کاحصہ تقریبا 92 فیصد ہے۔اسلام آباد اور کپواڑہ مقبوضہ کشمیر میں اخروٹ کی زیادہ پیدا والے اضلاع ہیں ۔مودی حکومت کی طرف سے جی ایس ٹی اور وی اے ٹی جیسے مختلف ٹیکسوں کے نفاذ کے پیش نظر اخروٹ کی کاشت کے رقبہ میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ کشمیر یونیورسٹی کے ماہر نباتات اختر حسین ملک نے کہا ہے کہ کشمیری اخروٹ کی مانگ میں کمی کی متعدد وجوہات ہیں۔انہوں نے کہاکہ کشمیر ی اخروٹ کی قیمت میں نمایاں کمی آئی ہے کیونکہ کیلیفورنیا کے اخروٹ بھارت کے بازاروں میں فروخت ہورہے ہیں۔ ڈرائی فروٹ گرورز ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر بہادر خان نے کہا کہ گڈز اینڈ سروسز ٹیکس اوروی اے ٹی کے نفاذ نے کشمیر سے اخروٹ کی درآمد پر سنگین اثر ات مرتب ہوئے ہیں اور کشمیر کے اخروٹ کے کاشتکاروں کو بھی متعدد مسائل کاسامنا ہے ۔