مودی حکومت نے کالے قانون کے تحت پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر 5سال کی پابندی عائد کردی
نئی دلی 28ستمبر (کے ایم ایس)
بھارت میں مودی کی فسطائی حکومت نے مسلم تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیااور اس سے وابستہ تمام ذیلی تنظیموںپر گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ملک بھر میں جاری چھاپوں اور 240سے زائد لیڈروں اور عہدیداروں کی گرفتاری کے بعد مبینہ طورپر دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں پانچ سال کیلئے پابندی عائد کردی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مودی حکومت نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت پاپولر فرنٹ اور اس سے وابستہ ذیلی تنظیموں کو غیر قانونی ایسوسی ایشن قرار دیاہے۔ری ہیب انڈیا فائونڈیشن ، کیمپس فرنٹ آف انڈیا، آل انڈیا امامز کونسل، نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن ، نیشنل ویمنز فرنٹ، جونیئر فرنٹ، ایمپاور انڈیا فائونڈیشن اور ری ہیب فائونڈیشن کیرالہ کو بھی غیر قانونی ایسوسی ایشنز قرار دیا گیاہے۔بھارتی وزارت داخلہ کے گزٹ نوٹیفکیشن میں لگائے گئے الزامات کے مطابق پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور اسے وابستہ ذیلی تنظیمیں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں، جو ملک کی سالمیت، خودمختاری اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور ملک میں امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضا کو خراب کرنے اور ملک میں عسکریت پسندی کی حمایت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ وزارت داخلہ کی طرف سے لگائے گئے الزامات میں مزید کہاگیا ہے کہ پی ایف آئی کے بانی ارکان میں سے بعض اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیاکے رہنما ہیں اور پی ایف آئی کا جماعت المجاہدین بنگلہ دیش سے تعلق ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریاجیسے عالمی دہشت گرد گروپوں کے ساتھ پی ایف آئی کے بین الاقوامی روابط کی متعدد مثالیں موجود ہیں۔
دریں اثنا پی ایف آئی کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل نے ایک ٹویٹ میں کہاگیا ہے کہ بی جے پی کی حکومتوں والی ریاستوں میں فرنٹ کے لیڈروں اور کارکنوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں جاری ہیں جوکہ فرنٹ کے خلاف انتقامی کارروائی کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ ٹویٹ میں کہاگیا ہے کہ مودی حکومت کے دعوے صرف الزامات ہیں جنہیں ابھی عدالتوں میں ثابت کیاجانا باقی ہیں۔پی ایف آئی کے رہنمائوں نے ان الزامات کومسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ اپنی جمہوری اور قانونی جدوجہد جاری رکھے گے۔
واضح رہے کہ 2014میں بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے بھارت میں مسلمانوں اور ان کی نمائندہ تنظیموں کے ساتھ انتقامی کارروائیوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ دوسرے درجے کے شہری جیسا سلوک کیا جا رہا ہے اور انہیں بھارتی شہری بھی تسلیم نہیں کیا جا رہا ہے۔