سرینگر: کل جماعتی حریت کانفرنس کی مودی حکومت کیطرف سے مسلم لیگ پر پابندی کی شدید مذمت
سرینگر:
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے جائز مطالبے کو دبانے کےلئے بھارتی قابض انتظامیہ کی طرف سے حریت تنظیموں کے خلاف جابرانہ اقدامات اور ان پر غیر قانونی پابندی کی مذمت کی ہے۔
حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ آزادی پسند تنظیموں پر پابندی لگانے یا آزادی پسند رہنماﺅں کی جائیدادوں کو ضبط کرنے سے حریت رہنماﺅں اور تنظیموں کو کشمیریوں کی حق پر مبنی تحریک آزادی جاری رکھنے سے روکا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت کی طرف سے غیر قانونی طور پر نظربند حریت چیئرمین مسرت عالم بٹ کی سربراہی میں قائم مسلم لیگ پر پابندی کوکشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے کی ایک اور مضحکہ خیز کارروائی قراردیا۔انہوں نے کہاکہ بھارت اس سے قبل حریت کانفرنس کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ کی جماعت ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، جیل میں نظربند حریت محمد یاسین ملک کی جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ،غیر قانونی طورپر نظر بند آسیہ اندرابی کی دختران ملت اور جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر پر پابندی کر چکی ہے جبکہ رواں سال بی جے پی حکومت نے تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی تحریک کی قیادت کرنے پر سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے ہیڈ آفس کی عمارت کو بھی ضبط کرلیاتھا۔حریت ترجمان نے کہا کہ کشمیریوں نے بارہا اپنے مادر وطن پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو مسترد کیا ہے اوروہ اپنے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول کیلئے بے مثال قربانیاں پیش کرر ہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ درجنوں سیاسی نظربندجیلوں میں یا گھر میں نظر بندی کے دوران شہید ہوئے جن میں بابائے حریت سید علی گیلانی، محمد اشرف صحرائی، الطاف احمد شاہ، غلام محمد شاہ، علی محمد آہنگر، مشتاق احمد بٹ اور دیگر شامل ہیں۔انہوںنے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں پر زور دیا کہ وہ غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنماﺅں اور کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی کا نوٹس لیں اور انکی فوری رہائی کیلئے بھارت پر دباﺅ بڑھائیں۔ غیرقانونی طورپر نظربند حریت رہنماﺅں میں حریت چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، معراج الدین کلوال، ڈاکٹر حمید فیاض، مشتاق الاسلام، بشیر احمد عرفانی، بلال صدیقی، عمر عادل ڈار، ڈاکٹر شفیع شریعتی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، امیر حمزہ، محمد یوسف فلاحی، شبیر احمد ڈار، فردوس احمد شاہ، جہانگیر غنی بٹ، سلیم ننھاجی، سجاد گل، محمد یاسین بٹ، شمس الدین رحمانی، مولانا سرجان برکاتی اور نور محمد فیاض شامل ہیں۔حریت ترجمان نے اقوام متحدہ، یورپی یونین، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کریں۔ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماءمحمد یوسف نقاش اورجموں و کشمیر ڈیموکریٹک پولیٹیکل پارٹی ، جموں و کشمیر مسلم کانفرنس ،جموں و کشمیر ڈیموکریٹک پولیٹیکل موومنٹ، جموں و کشمیر پیپلز لیگ، جموںو کشمیر پیپلز فریڈم فرنٹ، اسلامی تنظیم آزادی، تحریک خواتین ، جموں وکشمیر ایمپلائز موومنٹ ، جموںوکشمیر عوامیم پارٹی ، جموںوکشمیر پیپلز ایسوسی ایشن ، جموںوکشمیر یوتھ موومنٹ اوردیگر تنظیموں نے سرینگر میں جاری اپنے بیانات میں مودی حکومت کی طرف سے کشمیر مسلم لیگ پر پابندی کی شدید مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت آزادی پسند تنظیموں پر پابندی لگا کر اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو گی ۔
دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں غلام محمد صفی، محمد فاروق رحمانی اور مشتاق احمد بٹ نے اپنے بیانات میں مسرت عالم بٹ کی زیر قیادت جموں و کشمیر مسلم لیگ پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے مودی کے مذموم عزائم کو مشترکہ طور پر ناکام بنانے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ فوجی طاقت کے بل پر کسی کے نظریات پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق، شہری آزادیوں اور بنیادی آزادیوں اور حقوق کے خلاف بی جے پی حکومت کے غیر جمہوری اور غیر انسانی طرز عمل کا نوٹس لینا چاہیے ۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں تمام سیاسی جماعتوں اور انسانی اور سماجی بہبود کے ٹرسٹوں اور اداروں پر سے پابندی اٹھانے کا مطالبہ کیا۔