امریکہ ، برطانیہ ،آسٹریلیا کا سہ فریقی اتحاد علاقائی استحکام کو سخت نقصان پہنچائے گا، رپورٹ
اسلام آباد یکم اکتو بر(کے ایم ایس)امریکہ کی قیادت میں مغربی بلاک افغانستان میں اپنی شکست اور کابل پر طالبان کے اچانک قبضے جس نے دنیا خاص طورپر امریکہ اور بھارت کو حیران کر دیا ہے اس خطے میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں طالبان کی فتح کے بعد خطے کے حوالے سے اپنی تبدیل شدہ پالیسی کے واضح اشارے دکھائے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ایشیا بحر الکاہل بنیادی طور پر اب امریکہ کا نیا مرکز ہوگا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آسٹریلیا ، برطانیہ اور امریکہ کے درمیان فوجی معاہدے کی تشکیل ایشیا پسیفک میں نئے کلیدی کھلاڑیوں کو اجاگر کرتی ہے اور اس معاہدے نے بظاہر مغربی بلاک کے اندر اتحادیوں کے درمیان بڑی دراڑیں پیدا کر دی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس دفاعی معاہدے کی تشکیل افغانستان سے امریکہ کے نکلنے کے ایک ماہ کے اندراندر ہوتی ہے اور اس کا مقصد چین کے خلاف انڈو پیسفک میں امریکی اتحاد کو مضبوط کرنا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آسٹریلیا ، برطانیہ اور امریکہ کے نئے سیکورٹی معاہدے نے آسیان ممالک میں بڑی تشویش پیدا کی ہے۔ اس حوالے سے رپورٹ میں ملائیشیا کے وزیر دفاع Hishammuddin Hussein اور آسٹریلوی وزیر دفاعPeter Dutton کے درمیان فون پر بات چیت کا حوالہ دیا گیا جس میں Hishammuddinنے اس بات پر زور دیا تھا کہ مذکورہ معاہدے سے خطے میں امن اور استحکام بالخصوص بحیرہ جنوبی چین میں ممکنہ طور پر خلل پڑے گا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی دوسرے ممالک نے بھی معاہدے کی تشکیل پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور آسٹریلیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انڈو پیسفک خطے میں پاور گیم اور جوہری ہتھیاروں کا فروغ ترک کرے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈو پیسیفک خطے میں آسٹریلیا اور برطانیہ کے ساتھ امریکہ کی نئی سیکورٹی پارٹنرشپ بھارت کے لیے شرمندگی ہے کیونکہ اسے اس معاہدے کی تشکیل کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ کے ایم ایس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ سمجھا جارہا ہے کہ امریکی زیر قیادت مغربی بلاک کی افغانستان میں فوجی شکست کے بعد امریکہ ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے اتحاد کو چین پر نظر رکھنے کیلئے اہم سمجھا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف چین نے کہا ہے کہ مذکورہ سہ فریقی اتحاد کا کوئی مستقبل نہیں ہے اور یہ علاقائی استحکام کو شدید نقصان پہنچائے گا۔