مقبوضہ جموں و کشمیر

کشمیری مزاحمت اور بہادری کی نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں: مقررین

اسلام آباد 25اکتوبر (کے ایم ایس)
کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے زیر اہتمام ایک سیمینار میں مقررین نے کشمیریوں کو ان کی طویل جدوجہد آزادی اور قربانیوں کوسراہتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری عوام مزاحمت اور بہادری کی ایک نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں ۔
” آزادی، انصاف اور مساوات:بھارت کے 75 سالہ غیر قانونی قبضے کے خلاف کشمیریوں کے استقامت ”کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں ماہرین تعلیم، سیاسی رہنمائوں، سابق سفارت کاروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے شرکت کی۔اس موقع پر سابق وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر سردار عتیق احمد خان کے علاوہ رکن قومی اسمبلی مسرت زارا، مسلم لیگ ن آزاد کشمیرشاخ کے صدر شاہ غلام قادر، سفیر ممتاز زارا بلوچ، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سی پی ڈی آر ارشاد محمود، کے آئی آئی آر کے چیئرمین الطاف حسین وانی ، اے پی ایچ سی رہنما شمیم شال، شاہزادہ یوسف رضا اور دیگر بھی موجود تھے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کشمیریوں کی حالت زار کواجاگر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 75 برس کے دوران بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام دنیا کی تیسری بڑی فوج کے ہاتھوں ظلم وجبر کا شکار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بھارتی افواج کی طرف سے ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پرسخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نہتے کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی جانب سے مظلوم کشمیریوں کو بھارت کے ظالمانہ قبضے کے رحم و کرم پر چھوڑنا بڑی ناانصافی ہو گی۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں نے گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران جانی و مالی بڑے پیمانے پر قربانیاں دی پیش کی ہیں۔مقررین نے کہا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی سے مقبوضہ علاقے میں ہر شعبہ زندگی بری طرح متاثر ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ علاقے میں سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال نسل پرست مودی حکومت کی طرف سے اگست 2019میںجموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے مزید بگڑ گئی ہے۔مودی حکومت کے اس غیر قانونی اقدام کے بعدکشمیریوں کی سماجی، سیاسی اور معاشی زندگی بری طرح متاثرہ ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے مقامی آبادی کے خلاف بڑے پیمانے پر اور کثیر الجہتی سماجی، سیاسی اور ثقافتی حملے اور اس کی الٹرا نیشنلسٹ پالیسیوں نے مقبوضہ علاقے کی صورتحال انتہائی سنگین ہو گئی ہے اور ہر طرف بے یقینی، افراتفری اور لاقانونیت کادوردورہ ہے ۔لوگوں کی بنیادی آزادیوں جیسے کہ آزادی اظہار اور اظہار رائے کے حق، پرامن اجتماع اور پرامن احتجاج کے حق پر قدغن عائد ہے ۔کالے قوانین کے تحت سیاسی کارکنوں کی غیر قانونی نظربندی کو طول دیاجارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی سامراجی پالیسیوں جیسے کہ زمینوں پر قبضے، مقامی لوگوں کا قتل عام، جبری بے دخلی، قدرتی وسائل کا استحصال، بے دریغ جارحیت، قتل و غارت، جبری گرفتاریاں، ماورائے عدالت قتل اور کشمیری نوجوانوں کی منظم نسل کشی انتہائی قابل مذمت ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مودی کے دور میں بھارت میں بڑے پیمانے پر بنیاد پرستی، عدم برداشت اور انتہا پسندی اب علاقائی امن و استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ بن گیا ہے ۔ مقررین ]نے دیرینہ تنازعہ کشمیر کے پر امن حل پر زوردیا جو کہ جنوبی ایشیا میں بدامنی اور کشیدگی کی بڑی وجہ ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button