مقبوضہ جموں و کشمیر میں ذہنی اورنفسیاتی امراض نے سنگین رخ اختیار کرلیاہے
سرینگر08نومبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ذہنی اورنفسیاتی امراض نے سنگین رخ اختیار کرلیا ہے جس پر ماہرین نے شدید تشویش کا اظہارکیاہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر بالخصوص وادی کشمیر میںذہنی اورنفسیاتی امراض میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے جس پر قابو پانے کی اشدضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ ایسے محرکات موجود ہیں جن کی وجہ سے ذہنی تنائو اورنفسیاتی امراض بڑھ رہے ہیں ۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق قابض حکام نے ذہنی امراض میں مبتلا لوگوں کے لئے ایک ہیلپ قائم کی ہے جس پربڑی تعداد میں لوگوں کے رابطہ کرنے سے ماہرین کی تشویش بڑھ گئی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں ہرگزرتے دن کے ساتھ ذہنی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نفسیاتی اور ذہنی امراض میں اضافے کی وجہ ایک طرف مسلسل فوجی محاصرہ اوربھارتی فورسز کی ظالمانہ کارروائیاں اوردوسری طرف معاشی اوراقتصادی بد حالی ہے جس میں 5اگست 2019کے مودی حکومت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے بعد کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف نوجوان ہی نہیں بلکہ عمر رسیدہ افراد اور خواتین بھی ان بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں یہاں تک بچے بھی ان کی لپیٹ میں آرہے ہیں۔ واضح رہے 5اگست 2019ء کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد علاقے میں ہرقسم کی شہری آزادیاں سلب کرلی گئی ہے اورقابض فورسز نے اپنی ظالمانہ کارروائیوں میں کئی گنا اضافہ کیاہے جبکہ علاقے کی معیشت شدید بحران کا شکار ہے کیونکہ قابض حکومت کشمیریوں کو اقتصادی طورپر کمزورکرنے کے لئے ہرقسم کے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔