بھارتی سوشل میڈیا صارفین سیاسی، نظریاتی پروپیگنڈے کے لیے ڈیجیٹل معلومات میں ہیرا پھیری کرتے ہیں
لندن12 نومبر (کے ایم ایس) یورپی ارکان پارلیمنٹ، حکام اور آئی ٹی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں سوشل میڈیا صارفین ڈیجیٹل معلومات کو سیاسی اور نظریاتی پروپیگنڈے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
یورپین پارلیمنٹ کے رکن (ایم ای پی) Markéta Gregorová کی زیر نگرانی ایک آن لائن کانفرنس میں ماہرین نے متنبہ کیا کہ بھارت میں ڈیجیٹلائزیشن ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے اور جو لوگ پہلی مرتبہ انٹرنیٹ استعمال کررہے ہوتے ہیں وہ دھوکہ دہی اور جھوٹ کا شکار ہوتے ہیں۔
کانفرنس جس کا عنوان ”انڈیا کے انفارمیشن مینیپولیشن ایکو سسٹم کا جائزہ “‘ تھا کا اہتمام لندن میں تارکین وطن تھنک ٹینک ”اسٹیچنگ سٹوری“ نے کیا تھا۔کانفرنس میں یورپی پارلیمنٹ کے ارکان، یورپی کمیشن اور یوکے ہوم آفس کے ماہرین اور دیگر نے شرکت کی۔ یورپی یونین میں تمام جمہوری عمل کی بیرونی تحقیقات سے متعلق یورپی پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کی رکن Markéta Gregorováنے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اس صورتحال میں جب ڈیجیٹل انڈیا زیادہ سے زیادہ بھارتی شہریوں کو آن لائن لانے کا منصوبہ بنا رہا ہے، پہلی مرتبہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والے سیاسی جھوٹ و فریب کا آسانی سے شکار بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان مضمرات کو مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو کس طرح ڈیجیٹل ہونا چاہئے۔سیمینار کے مقررین میں فیس بک وِسل بلوور سوفی ژانگ، سٹوری لندن کے چیف ڈیٹا اینالسٹ ساکت چٹرجی، بوم کے سینئر کمیونیکیٹر آرچیز چودھری، کلینیکل ریسرچر وگنیش کارتک، اور پبلک پالیسی ماہر ویہنگ جملے شامل تھے۔انہوں نے بھارتی معلومات میں ہیرا پھیری کے ماحولیاتی نظام میں مستقبل کے رجحانات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔ژانگ نے خبر دار کیا کہ نہ تو بھارتی حکومت اور نہ ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے ملک میں معلومات کی ہیرا پھیری سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کیے ہیں۔ساکت چٹرجی نے کہا کہ ہم بھارت کے معلوماتی ایکو سسٹم کی غلط معلومات اور نفرت انگیز تقریر پھیلانے کے امکانات اور دنیا بھر میں جمہوریت پر اس کے اثرات کی چھان بین کر رہے ہیں۔