بھارت نے گستاخانہ بیانات کے معاملے سے توجہ ہٹانے کیلئے خود ہندو درزی کو قتل کروایا ہے ، تجزیہ کار
اسلام آباد29جون (کے ایم ایس )
بھارتی وزیر داخلہ امیت ملک میں گستاخانہ بیانات دینے والے حکمران جماعت بی جے پی کے لیڈروں کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے ملک میں ایک ہندو درزی کنہیا لال کے قتل کے واقعے کے ذریعے گستاخانہ بیانا ت کے معالے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ان خیالا ت اظہار تجزیہ کاروں نے مودی کی ناقص پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کیا ہے ۔ انہوں نے اس سلسلے میں کانگریس پارٹی کے رہنماء راہل گاندھی کے حالیہ بیان کابھی حوالہ دیا جس میں انہوں نے مستقبل قریب میں مودی حکومت کی جانب سے ممکنہ ‘خرابی’ کی کوشش کا اشارہ دیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی پولیس نے ہندو درزی کا بی جے پی رہنما نوپور شرما کے پیغمبر اسلام ۖ سے متعلق توہین آمیز تبصرے کی آن لائن حمایت کرنے پر مبینہ طورپرسر قلم کرنے کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔یہ قتل گزشتہ روز راجستھان کے علاقے اودے پور میں ہوا۔واضح رہے کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے پیر کو ایک ٹویٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی پر ان کی "مکمل خلفشارکی سائنس” میں مہارت رکھنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا ۔انہوں نے ایک جھوٹے فلیگ آپریشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھاکہ "جبکہ ملک کے عوام جدوجہد کر رہے ہیں، مودی اپنے اگلے خلفشار کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے”۔”تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ دونوں افراد اس حد تک کیوں گئے؟ "تواس کا جواب انصاف سے مکمل انکار ہے۔ نوپور شرما کے تضحیک آمیز بیان کو کو تقریبا ایک مہینے کا عرصہ گزر چکا ہے، اسکے باوجود بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کی شکایات کو دور کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیابابری مسجد کومسمار کرنے سے لیکر حجاب معاملے تک سینکڑوں مسلم مخالف واقعات میں متاثرین کو ابھی تک انصاف نہیں مل سکا ہے ۔تجزیہ کاروں نے مزید کہا کہ گستاخانہ تبصرے ایک اہم نقطہ ہو سکتے ہیں کیونکہ پیغمبر اسلام ۖکے ساتھ مسلمانوں کی جذباتی وابستگی ہے ۔تجزیہ کاروں نے بی جے پی کے کٹھ پتلی صحافیوں کو بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے براہ راست پاکستان پر الزام لگانے پر بھی شدیدتنقید کا نشانہ بنایا۔ بھارتی میڈیا مسلسل اس انفرادی شخص کے پاکستان میں ایک مذہبی تنظیم کے ساتھ تعلق کا راگ الاپ رہا ہے ۔انہوں نے اسے مودی حکومت کی طرف سے پاکستان کے خلاف ایک دانستہ پروپیگنڈہ قرار دیا۔مودی حکومت پہلے ہی بی جے پی کے رہنمائوں کے توہین آمیز اور گستاخانہ بیانات کی وجہ سے شدید دبائو میں ہے اور دنیا کی توجہ اس تنازعے سے ہٹانا چاہتی ہے ۔تجزیہ کاروں نے درزی کے بہیمانہ قتل کے واقعے میں بی جے پی حکومت کے ملوث ہونے کے خارج از امکان قرارنہیں دیا ۔اس حوالے سے انہوں نے بھارت کی جانب سے پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے قائم کی گئی ڈس انفو لیب کا بھی حوالہ دیا ۔ انہوں مزید کہا کہ بھارت میں ہونے والے کسی بھی واقعے میں بھارت ہمیشہ پاکستان کے خلاف کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے اور نئی دہلی اس کا الزام پاکستان پر عائد کرتا ہے۔