بالغ افرادکودوسرے مذہب میں شادی کاقانونی حق حاصل ہے:جبل پور ہائی کورٹ
جبل پور 19نومبر(کے ایم ایس) بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کی جبل پور ہائی کورٹ نے آج ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہاہے کہ اگر ایک بالغ شہری اپنی مرضی سے دوسری ذات یا مذہب میں شادی کرنا چاہتا ہے تو اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاسکتی ۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق جبل پور ہائی کورٹ نے ایک عبوری حکم سناتے ہوئے مدھیہ پردیش مذہبی آزادی ایکٹ 2021کی دفعہ 10کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا اوراسے تین ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ایسے کسی بھی شخص کے خلاف کارروائی کرنے سے روک دیا ہے جو مذہبی آزادی ایکٹ کی دفعہ 10کی خلاف ورزی کرتا ہے ۔ مذکورہ دفعہ کے تحت دوسرے مذہب میں شادی کرنے والے کو شادی سے60دن پہلے ضلع مجسٹریٹ یعنی کلکٹر کو مطلع کرنا لازمی قرار دیا گیا تھا اور ایسا نہ کرنے پراس کو دو سال تک قید کی سزا ہوسکتی تھی ۔مدھیہ پردیش مذہبی آزادی ایکٹ 2021کی دفعہ 10کے خلاف جبل پور ہائی کورٹ میں چھ درخواستیں داخل کی گئی ہیں۔درخواستوں میںکہا گیا ہے کہ اس قانون کی دفعہ 10 آئین سے ملے مذہبی آزادی کے حقوق کے خلاف ہے ۔ سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے عبوری حکم سناتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی بالغ اپنی مرضی سے کسی دوسری ذات یا مذہب میں شادی کرتا ہے تو اس کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا۔واضح رہے ریاست مدھیہ پردیش میں مذہب کی تبدیلی کو ”لوجہاد”کانام دیکر غیر قانونی قراردیاگیا ہے۔