بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی سنگین خلاف ورزی کر رہا ہے
بھارتی فوجیوں نے جنوری 1989 سے اب تک 96ہزار 1سو56 کشمیری شہید کیے
اسلام آباد 10 دسمبر (کے ایم ایس) آج جب دنیا بھر میں انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جارہا ہے، بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام مسلسل وحشیانہ بھارتی قبضے کا شکار ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج انسانی حقوق کے دن کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 10 دسمبر 1948 کو منظور کیا گیا انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ واقعی ایک سنگ میل تھا لیکن انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے میں درج 30 بنیادی انسانی حقوق میں سے ایک بھی مقبوضہ جموںوکشمیر کے لوگوں کو میسر نہیں ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ قابض بھارتی فورسز حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے والے بے گناہ کشمیریوں کو بے دردی سے قتل، گرفتار اور ہراساں کر رہی ہیں اور تذلیل کا نشانہ بنا رہی ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیاکہ بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں جنوری 1989 سے اب تک 96ہزار 1سو56 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا ہے جن میں سے 7 ہزا ر 2سو75کو زیر حراست اور جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فوجیوں نے اس عرصے کے دوران 11ہزار 2سو 56 خواتین کی بے حرمتی کی اور 1لاکھ10ہزار4سو 95 رہائشی مکانات اور دیگر عمارتوںکو نقصان پہنچایا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے اس عرصے کے دوران 8ہزار سے زائد کشمیریوں کو زیر حراست لاپتہ کیا۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارتی مظالم میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے جب نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموںکشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے کشمیریوں کی شناخت چھین لی۔
دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما غلام احمد گلزار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموںوکشمیرمیں بھارتی مظالم پر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کا عالمی دن مظلوم کشمیریوں کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا کیونکہ وہ اقوام متحدہ کے منشور میں درج تمام بنیادی حقوق اور آزادیوں سے محروم ہیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے دیگر رہنماﺅں مولوی بشیر احمد عرفانی، نعیم احمد خان، چوہدری شاہین اقبال، حکیم عبدالرشید، خادم حسین، سید سبط شبیر قمی، ایڈووکیٹ دیویندر سنگھ بہل، غلام نبی وار، محمد عاقب اور جاوید احمد میر نے اپنے بیانات میں اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیرکے بارے میں اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے تاکہ کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے بچایا جا سکے۔
ادھر بھارتی ریاست اتر پردیش کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے لاپتہ ہونے والے طالب علم کے اہلخانہ اور رشتہ داروں نے آج سری نگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور اسکا پتہ لگانے کا مطالبہ کیا۔ ضلع بارہمولہ کے قصے سوپور کے علاقے بوہری پورہ کا رہائشی طالب علم مسرور عباس میرجمعرات کی صبح اپنی کلاس میں شرکت کے لیے ہاسٹل سے نکلا جس کے بعد وہ لاپتہ ہو گیا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموںوکشمیر شاخ نے آج اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر بھارت مخالف مظاہرہ کیا جسکا مقصد عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ جموںوکشمیرمیں بھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کرانا تھا۔ جموں و کشمیر تحریک شباب المسلمین، انٹرنیشنل فورم فار جسٹس ہیومن رائٹس جموں و کشمیر اور پاسبان حریت جموں و کشمیر کے زیراہتمام آزاد جموں و کشمیر کے علاقوں مظفر آباد اور وادی نیلم میں بھی بھارت مخالف ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
برسلز میں کشمیر کونسل یورپ کے زیر اہتمام ایک سیمینار میں مقررین نے عالمی برادری بالخصوص یورپی یونین سے اپیل کی کہ وہ بھارت پر مقبوضہ جموں وکشمیر میں ریاستی دہشت گردی بند کرنے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے کیلئے دباﺅ ڈالیں۔