مالیگائوں بم دھماکوں کی فرانزک رپورٹ 13سال سے پیش نہ کرنے پر خصوصی عدالت کی این آئی اے پر کڑی تنقید
نئی دلی 16دسمبر (کے ایم ایس)
بھارت میں خصوصی عدالت کے ایک جج بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کوایک اہم مقدمے میں گزشتہ 13 سال سے اہم فرانزک رپورٹ پیش کرنے میں ناکامی پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مالیگائوں بم دھماکوں سے متعلق مقدمہ میں این آئی اے نے گزشتہ 13سال سے اہم فرانزک رپورٹ پیش نہیں کی ہے ۔ 29ستمبر 2008کو موٹر سائیکل بم دھماکے میں چھ افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ابتدائی طور پر اس کیس کی تحقیقات مہاراشٹر کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے کی تھی۔ بعد ازاں اپریل 2011میں اسے مزید تفتیش کے لیے این آئی اے کے سپرد کر دیا گیا۔ عدالت کی طرف سے مقدمے کی سماعت کے دوران فرانزک کے ماہر سے سوال کئے جانے کے بعد 2008کے مالیگائوں بم دھماکہ کے ملزمان کی آواز کے نمونوں کا تجزیہ حال ہی میں منظر عام پر آیا ہے۔2009 میں کلینا میں فرانزک سائنسز لیب کو بم دھماکوں سے متعلق ایک میٹنگ کی ایک آڈیو ٹیپ موصول ہوئی تھی۔یہ ٹیپ اے ٹی ایس نے برآمد کی تھی ۔ تجزیاتی رپورٹ فرانزک ماہر نے تحریر کی تھی جسے حال ہی میں عدالت میں بطور گواہ طلب کیا تھا۔رپورٹ کے مطابق آوازوں کے نمونے مقدمے کے مدعا علیہان رمیش اپادھیائے، سدھاکر دویدی عرف دیانند پانڈے اور پرساد پروہت سے ملتے ہیں ۔ تاہم یہ تجزیاتی رپورٹ اے ٹی ایس نے عدالت میں پیش نہیں کیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ گواہ نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ اس نے رپورٹ 2009 میں لکھی تھی اور اگلے سال اس نے نوکری چھوڑ دی تھی۔ اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس نے ابھی وہ کاغذات حاصل کیے ہیں، جو کلینا لیب کے پاس تھے۔ این آئی اے اس درخواست کے حق میں جبکہ دفاعی وکلا اس کے خلاف تھے۔گواہ کی طرف سے پیش کی گئی درخواست میں یہ نہیں بتایا گیا کہ 2010سے ان دستاویزات کا نگران کون تھا، جب گواہ نے ملازمت چھوڑی، یا یہ دستاویزات کس کی تحویل سے لائی گئیں، ان دستاویزات کی وصولی کا طریقہ کیاتھااوران دستاویزات کو تفتیشی افسر کے حوالے کرنے سے کس نے روکاتھا۔ درخواست میں ان تمام سوالات کا جواب نہیں دیاگیا اور اس بارے میں کوئی جواز فراہم نہیں کیا گیاہے۔