بھارت

نئی دلی :”جے ایم آئی،اے ایم یو”پر پولیس یلغارکے تین برس مکمل، پریس کلب میں تقریب کا انعقاد

نئی دہلی21 دسمبر (کے ایم ایس )بھارت میں جامعہ ملیہ اسلامیہ (جے ایم آئی )اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) پر بھارتی پولیس کی یلغار اور طلباء پر بہیمانہ تشدد کے تین برس مکمل ہونے پر طلبا نمائندوں، وکلاء اور سول سوسائٹی کے ارکان نے پریس کلب آف انڈیا میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا۔ بھارتی پولیس نے دسمبر 2019میں شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے ) کے خلاف احتجاجی مظاہروںکے دوران جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں گھس کر طلباء طالبات کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کانفرنس کا انعقاد”ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) کنسرنڈ سٹی زنز (سی سی ) نے کیا تھا۔ اے پی سی آر کے رہنما ندیم خان نے اس موقع پر کہا کہ آج کا دن ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ تین سال پہلے سی اے اے کے خلاف پرامن احتجاج کرنے پر لوگوں کو کس بہیمانہ طریقے سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے نہتے لوگوں کو جس وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھااس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس اسکی کھلی چھٹی دے گئی تھی جو معاشرے کے ہر فرد کیلئے باعث ہے۔ سینئر صحافی ہرتوش سنگھ بال نے کہا کہ بھارت کی آزادی کے وقت دو تصورات تھے۔ سب سے پہلے آئینی جمہوریت کا وژن تھا جہاں سب کو برابر سمجھا جاتا ہے۔ دوسرا وژن آر ایس ایس کا تھا جس میں کچھ کو اعلی شہری سمجھا جاتا ہے جبکہ دوسروں کو ان کے مذہب کی بنیاد پر کمتر ۔ انہوںنے کہا کہ دوسرا وژن وہی ہے جو اب لاگو کیا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ جے ایم آئی اور اے ایم یو کے طلبا سب سے پہلے سی اے اے کے خلاف بولے تھے۔اے ایم یو کے طالب علم حارث جاوید نے 13 اور 15 دسمبر 2019 کو پولیس کے مظالم کی ہولناکیاں بیان کیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button