چھتیس گڑھ:ہندوانتہا پسندوں کے ہاتھوں عیسائیوں کی زندگی اجیرن
رائے پور 24 دسمبر (کے ایم ایس)بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع باستر میں ہندو انتہاپسندوں نے مسیحی برادری کے لوگوںکا جینا دوبھر کر رکھا ہے۔ عیسائیوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ یا توہندو مت میں شامل ہوں یا پھر گاﺅں سے چلے جائیں۔
ایک عیسائی کارکن اور وکیل پردیپ سنگھ نے کہا کہ عیسائیوں پر حملے ان کے مذہب کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔ ہندو عیسائیوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ دراصل غیر ملکی ہے لہذا یہاں سے چلے جائیں۔ پردیپ سنگھ نے کہا پولیس بھی ہندوﺅں کی ہی طرف داری کر رہی ہے اور عیسائیوں سے کہہ رہی ہے کہ وہ اپنا مذہب چھوڑ دیں تاکہ وہ علاقے میں امن برقرار رکھ سکے۔
چھتیس گڑھ کے ضلع نارائن پور میں مسیحی برادری کے درجنوں افراد نے گزشتہ ہفتے ہندوﺅں کی طرف سے حملے کے بعد ایک سٹیڈیم اور کچھ گرجا گھروں میں پناہ لی ہے۔
متاثرین نے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے نارائن پور کلکٹریٹ کے سامنے دھرنا دیا۔ انہوں نے ضلع مجسٹریٹ کو ایک یادداشت بھی پیش کی جس میںکہا گیا کہ ہندوﺅں نے 60 عیسائی خاندانوں کو نشانہ بنایاہے۔