بھارت5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات واپس لے،کشمیر ی قیادت
اسلام آباد 19 جنوری (کے ایم ایس) آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اراکین اور آزاد خطے کی سینئر سیاسی قیادت نے آج متفقہ طور پر پانچ نکاتی قرارداد منظور کی جس میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ 370اور 35اے کی دفعات کی معطلی کا اپنا غیر قانونی، غیر منصفانہ اور یکطرفہ اقدم واپس لے۔ نریندرمودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے5اگست2019کو آئین کی دفعات 370اور 35اے منسوخ کر کے مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی۔
کشمیری قیادت نے بھارت کے ساتھ کسی بھی بات چیت کو ان اقدامات کی واپسی سے مشروط کرنے کے پاکستان کے اصولی موقف کی ایک مرتبہ پھر توثیق کی۔
یہ قرار داد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی طرف سے آزاد جموں و کشمیر کے قائم مقام صدر انوار الحق، آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس، آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان، آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اراکین اور آزادکشمیر کی سینئر سیاسی قیادت کے اعزاز م یں دئیے گئے ظہرانے کے موقع پر منطور کی گئی ۔
پانچ نکاتی قرارداد میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ 42لاکھ غیر کشمیریوں کو غیر قانونی طور پر ڈومیسائل جاری کرکے اور انہیں مقبوضہ علاقے میں اراضی خریدنے اور کاروبار کرنے کا اختیار دے کر علاقے کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے اپنے غیر قانونی اقدام کو واپس لے۔ قرارداد میں 10 لاکھ سے زائد بھارتی قابض فورسز اہلکاروںکے ہاتھوں بے گناہ کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم، ایذا رسانی اور تذلیل کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔قرارداد میں عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا گیا کہ وہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں پر عمل درآمد کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور اقوام متحدہ کی سرپرستی میں غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے انعقاد کے لیے بامعنی اور فیصلہ کن اقدامات کریں۔
کشمیری قیادت نے دنیا سے یہ بھی کہا کہ وہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموںوکشمیر میں میڈیا پر عائد کی گئی سخت پابندیوں اور قدغنوں کا نوٹس لے ۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اس موقع پر کہا کہ حکومت پاکستان اور پوری پاکستانی قیادت اپنی سیاسی وابستگیوں سے قطع نظرکشمیر کاز کے لیے پوری طرح پرعزم ہے ۔