کشمیریوں کی انکی زمینوں سے جبری بے دخلی کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے
سرینگر 24جنوری (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض انتظامیہ کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کیلئے شروع کی گئی کشمیریوں کو انکی زمینوں کی جبری بے دخلی کی مہم کے خلاف مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
اسلام آباد، کپواڑہ، راجوری، پونچھ، کشتواڑ اور رام بن کے علاقوں میں سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سمیت سینکڑوں لوگوں نے جمع ہوکر کشمیریوں کو انکی زمینوں سے جبری طورپر بے دخل کرنے کے مودی حکومت کے احکامات کے خلاف زبردست نعرے لگائے۔ مظاہرین نے بی جے پی حکومت کے کشمیر مخالف حکمنامے کی منسوخی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسداد تجاوزات کی نام نہاد مہم کے نام پر کشمیریوں کوانکی زمینوں اور جائیدادوں سے بے دخل کرنا شروع کر دیا ہے جس سے مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت کی نوآبادیاتی آباد ذہنیت کی عکاسی ہوتی ہے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ قابض انتظامیہ یکے بعد دیگر ایسے قوانین متعارف کروا رہی ہے جس کا مقصد مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے اور کشمیریوں کی انکی زمینوں سے بے دخلی کی مہم اسی مذموم ایجنڈے کا حصہ ہے۔مظاہرین نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فسطائی مودی حکومت کو مقبوضہ علاقے میں اپنے نوآبادیاتی منصوبے پر عمل درآمد سے روکے۔ضلع کٹھوعہ کے علاقے بنی میں بھی مودی حکومت کے اس ظالمانہ حکمنامے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ بنی میں دکانداروں نے اپنی دکانیں بند کر کے احتجاجی ریلی نکالی ۔
ادھر سوپور قصبے کے علاقے مہاراج پورہ میں خواتین سمیت لوگوں نے مودی حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے کئی گھنٹوں تک علاقے میں ٹریفک کو معطل رکھا ۔