جنیوا :پاکستان کابھارت کو روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں کی فروخت پر اظہارتشویش
جنیوا27جنوری(کے ایم ایس )
پاکستان نے بھارت کو روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں کی فروخت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک استحکام کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ کیلئے پاکستان کے مستقل نمائندہ خلیل ہاشمی نے جنیوا میں بھارت کا نام لیے بغیرتخفیف اسلحہ سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی طور پر سب سے بڑی ریاست کی خطے میں بالا دستی کی خواہش پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے علاقائی سلامتی کی ساکھ کو مسلسل نقصان پہنچ رہا ہے۔بین الاقوامی برادری کا ہتھیاروں کے کنٹرول اور تخفیف اسلحہ کے معاہدوں پر بات چیت کے لیے 65 رکنی فورم کا اجلاس منگل کو شروع ہواتھا۔پاکستانی نمائندہ نے کہا کہ خطے میںبالا دستی کی خواہش پر مبنی ان پالیسیوں نے متعدد ذرائع سے روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں ، ٹیکنالوجی اور پلیٹ فارمز سے تقویت حاصل کی۔مختلف ذرائع اور پلیٹ فارمز سے روایتی اور غیر روایتی اسلحہ اور ٹیکنالوجی کی بڑے پیمانے پر فراہمی سے خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کی خواہش پر مبنی بھارتی پالیسیوں کو تقویت ملی ہے ۔ 2008میں بھارت اور امریکا کے درمیان طے پانے والے سویلین جوہری تعاون کے معاہدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ تقویت جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلائو کے اصولوں، اقدار اور روایات کے برعکس جوہری پروگرام پر استثنا دینے سے بھی ملی ہے۔خلیل ہاشمی نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں اس پیش رفت کے اثرات واضح ہیں جن کے باعث خطے میں سٹریٹجک استحکام متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی ریاست سٹریٹجک تسلط کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور خطرناک نظریات کو عملی شکل دے رہی ہے۔مزید پریشان کن بات یہ ہے کہ یہ پیش رفت بھارت کی طرف سے بین الاقوامی قانون خاص طور سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعملدرآمد سے انکار میں شدت پیدا کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان قریبی پڑوسی ملک میں ابھرتی ہوئی سلامتی کی حرکیات اور ان پالیسیوں، اقدامات اور پیش رفت کی وجہ سے اپنی سلامتی کو درپیش واضح اور موجودہ خطرات سے غافل نہیں رہ سکتا۔پاکستانی نمائندہ نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امن، ترقی اور سٹریٹجک استحکام کیلئے پرعزم رہتے ہوئے خود مختار مساوات اور مساوی سلامتی کے عالمی اصولوں کی بنیاد پر ہر قسم کی جارحیت سے اپنے دفاع کیلئے تمام مناسب اقدامات کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ جوہری، بیرونی خلا، سائبر، روایتی اور مصنوعی ذہانت کے شعبو ں میں بڑھتی اسلحہ سازی اور انضمام کی وجہ سے فوجی صلاحیتیں ایک مسلسل بڑھتی ہوئی قوت کا کردار ادا کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جارحانہ جنگ لڑنے والے اصولوں کی جستجو اور حمایت ، بشمول جوہری ہتھیاروں کے استعمال کیلئے بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جوہری تخفیف اسلحہ پر بات چیت میں مختلف ہتھیاروں کے نظاموں کے درمیان باہمی طور پر مضبوط ہونے والے تعلقات اور ریاستوں کی سلامتی خاص طور پر روایتی اور جوہری عدم توازن کے حالات میں ان کے اجتماعی اثرات کو اب نظر انداز نہیں کیا جا سکتا لہذا اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے پائیدار اور زیادہ مساوی بین الاقوامی سلامتی ڈھانچے کی تعمیر نو ایک فوری ضرورت بن گئی ہے۔