سندھ طاس معاہدے میں ترمیم کی بھارتی کوششوں کیخلاف جارحانہ ردعمل کی ضرورت ہے، ماہرین
اسلام آباد 16 فروری (کے ایم ایس) آبی ماہرین نے سندھ طاس معاہدے میں ترمیم کی بھارتی کوشش کے خلاف جارحانہ ردعمل ظاہر کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ماہرین نے یہ بات اسلام آباد میں ”انڈس واٹر ٹریٹی ثالثی – پانی کی تقسیم پر جنگ“ کے عنوان سے ایک مباحثے کے دوران کہی۔
وزارت پانی کے سیکرٹری مرزا حامد حسن نے کہا کہ بھارت نے اپنے آبی منصوبوں کو اونچے درجے کے ذخیروں کے ساتھ ڈیزائن کیا ہے اوردریا کے بہاو¿ میں معاہدے کے برخلاف زائد رکاوٹیں ڈالی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت عالمی ثالثی عدالت کی کارروائی کا بائیکاٹ جاری رکھتا ہے تو پاکستان کو یہ معاملہ اقوام متحدہ میں لے جانے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔پانی کی وزارت کے سابق وفاقی سیکرٹری اشفاق محمود نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں ترمیم کرنے کی بھارت کی کوشش سود مند ثابت نہیں ہو گی کیونکہ بھارت جس ترمیم کی بات کررہا ہے وہ پہلے سے معاہدے کی دفعہ کی IX میں موجود ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) کے چیئرمین خالد رحمان نے مباحثے کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے حوالے پاکستان کا موقف منصفانہ اور درست ہونے کے ہماری طرف سے اسکی تشہیر سست اور دفاعی نوعیت کی ہے۔