بھارت :دس مسلمان لڑکیوں کو پھنسانے والے ہندو کو روزگار اور سیکورٹی دوں گا: ہندوتوا رہنما
بنگلورو21فروری(کے ایم ایس)بھارتی ریاست کرناٹک میںہندوانتہا پسند رہنماپرمود متھالک نے ایک نفرت انگیز تقریر میں کہا ہے کہ وہ وعدہ کرتے ہیں کہ جوہندو 10 مسلمان مسلم لڑکیوں کو پھنسائے گا میں اسے روز گار اورسکیورٹی فراہم کروں گا۔
ہندوانتہا پسند تنظیم سری رام سینا کے سربراہ پرمود متھالک نے ریاست کے ضلع باگل کوٹ میں ایک عوامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ہزاروں ہندو لڑکیوں کا لو جہاد کے نام پر استحصال کیا جا رہا ہے۔”لو جہاد” ایک اصطلاح ہے جو ہندوتوا تنظیمیں ان مسلمانوں کے لیے استعمال کررہی ہے جو ان ہندو خواتین سے شادی کرتے ہیں جوشادی کے بعد اسلام قبول کر لیتی ہیں۔ہندوتوا رہنما نے کہاکہ ہم صورتحال سے واقف ہیں، میں یہاں کے نوجوانوں کو مدعو کرنا چاہتا ہوں۔ اگر ہم ”لوجہاد”کی وجہ سے ایک ہندو لڑکی کو کھو دیں تو ہمیں 10مسلمان لڑکیوں کو پھنسانا چاہیے۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو سری رام سینا آپ کی ذمہ داری لے گی اور ہر قسم کی سیکورٹی اور روزگار فراہم کرے گی۔
دریں اثناء ہندوتوا رہنما کے بیان کی بھارت میں سول سوسائٹی کے متعدد ارکان نے شدید مذمت کی ہے۔صحافی محمد زبیر نے جنہیں ٹوئٹر پر ہندو مذہبی رہنمائوں کی توہین کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا ، سوال اٹھایا کہ کرناٹک پولیس متھالک کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر رہی ہے؟مصنف اور سماجی کارکن راہول ایشور نے ایک ٹویٹ میں کہاکہ کیا ہم اپنی ہندو اور مسلم بہنوں کو اس سے بچا سکتے ہیں؟ بھارتی ہدایت کار منصور حسین خان نے کہا کہ متھالک کی متعصبانہ ،جنس پرست اور نفرت انگیز تقریرنے کرناٹک کے لوگوں کو شرمندہ کیا ہے۔ انہوں نے پولیس سے ہندوتوا لیڈر کے خلاف سخت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔